|
پاکستان میں حکومت کی جانب سے یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش کے اعلان کے بعد ملازمین نے اسلام آباد میں دھرنا دے رکھا ہے۔
پیر کو مظاہرین نے اسلام آباد کے ڈی چوک کی طرف بڑھنے کی بھی کال دی تھی۔ تاہم حکومت کی جانب سے اُن کے ساتھ مذاکرات بھی جاری ہیں۔
ملک بھر میں قائم یوٹیلٹی اسٹورز کے مجموعی اثاثہ جات کی مالیت 53 ارب روپے بتائی جاتی ہے۔ تاہم حکومت نے جمعے کو قائمہ کمیٹی سینیٹ کے اجلاس میں بتایا کہ وفاقی حکومت یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے پر غور کر رہی ہے اور ملازمین کو دوسرے اداروں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
کیا واقعی حکومت یوٹیلٹی اسٹورز بند کیوں کر رہی ہے؟
معاشی مشکلات کے باعث حکومتی اخراجات میں کمی کے حوالے سے وزیرِ اعظم کی صدارت میں 16 اگست کو ہونے والے ایک اجلاس میں 28 محکموں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیرِ اعظم ہاؤس کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق پانچ وفاقی وزراتوں میں اصلاحات کرنے کی شفارش کی گئی جس میں صنعت و پیداوار، آئی ٹی، وزارتِ کشمیر و گلگت بلتستان اور وزارتِ سرحدی اُمور اور صحت شامل ہیں۔
کمیٹی نے پانچ وزارتوں کے 28 اداروں کو مکمل طور پر بند کرنے، نجکاری کرنے یا دیگر وزارتوں کو منتقل کرنے کی تجویز پیش کی ہے اور 12 اداروں کو ضم کرنے کی سفارش کی ہے۔ تاہم اس کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔
وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے گریڈ ایک سے 16 تک کی ایک لاکھ 50 ہزار کے قریب خالی آسامیاں ختم کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
'حکومت غیر ضروری کاروبار سے نکلنا چاہتی ہے'
یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے سے متعلق وفاقی سیکریٹری صنعت و پیداوار کا کہنا تھا کہ حکومت غیر ضروری کاروبار سے باہر نکلنا چاہتی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کے لیے دو ہفتوں کے اندر اندر تجاویز بھی طلب کی ہیں۔
وزارتِ صنعت و پیداوار کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اب ملک بھر کے غریبوں کو مہنگائی سے بچانے کے لیے براہِ راست ریلیف دینا چاہتی ہے۔
یہ بھی تجویز ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ فنڈ کے ذریعے مہنگائی میں ریلیف دینے کے لیے رقوم براہِ راست مستحقین کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائیں۔
ایک وجہ یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز سے سستے داموں ملنے والی اشیا سے امیر، غریب ہر طبقہ استفادہ کرتا ہے۔ لہذٰا یہ شکایات رہتی ہیں کہ سبسڈی والی اشیا جلد ختم ہو جاتی ہیں اور مستحق افراد تک یہ ریلیف نہیں پہنچ پاتا۔
یہ بھی شکایات آتی رہتی ہیں کہ آٹا، چینی، گھی اور دیگر بنیادی اشیا پر سبسڈی حاصل کرنے والے افراد کو یوٹیلٹی اسٹورز سے دیگر اشیا خریدنے پر بھی مجبور کیا جاتا ہے۔ جب کہ یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے مخصوص اشیا عام مارکیٹ میں فروخت کرنے کے بھی کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔
یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے سے کتنے ملازمین متاثر ہوں گے؟
سن 2021 میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے 53 ارب روپے مالیت کے اثاثے ہیں۔
ملک بھر کے 64 ریجنز میں چار ہزار 530 یوٹیلٹی اسٹورز قائم ہیں۔
یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی یونین کے سیکریٹری عارف شاہ کہتے ہیں کہ یوٹیلٹی اسٹورز کے مجموعی طور پر 12 ہزار سے زائد ملازمین ہیں جن میں چھ ہزار مستقل، چار ہزار کانٹریکٹ اور تین ہزار کے قریب ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے ملازمین شامل ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے عارف شاہ کہتے ہیں کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن حکومت کے بجٹ سے نہیں اپنی کمائی سے چلنے والا ادارہ ہے اس ادارے نے گزشتہ برس دو ارب روپے کا منافع کمایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کا اس ادارے کو بند کرنے کا اعلان سمجھ سے باہر ہے۔ ملک بھر سے ملازمین اسلام آباد پہنچ گئے ہیں اور ہم نے دھرنا دے رکھا ہے۔ اب یہ دھرنا زبانی کلامی باتوں پر نہیں تحریری یقین دہانی پر ختم ہو گا۔
عارف شاہ کہتے ہیں کہ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ غیر مستقل ملازمین کو مستقل کیا جائے۔
یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے زیرِ غور تجاویز
یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی ری اسٹرکچرنگ کے متعلق وفاقی حکومت مختلف تجاویز پر کام کر رہی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کا انتظام ملازمین کے حوالے کرنے، جزوی نجکاری یا مکمل طور پر نجی شعبے کے حوالے کرنے کی تجاویز بھی زیرِ غور ہیں۔
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر کہتے ہیں کہ حکومت یوٹیلٹی اسٹورز کی ری اسٹرکچرنگ کرنا چاہتی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسلام آباد میں دھرنا دینے والے ملازمین کو وزارتِ صنعت و پیداوار نے بتایا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن سے متعلق وزیرِ اعظم سے مشاورت کی جا رہی ہے وزیرِ اعظم کی ہدایات ملنے کے بعد ملازمین کو ان کے متعلق بتایا جائے گا۔
جمعے کو سیکریٹری صنعت و پیداوار نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صنعت پیداوار کے اجلاس میں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو بند کرنے کی تصدیق کرنے کے بعد نوٹس لیتے ہوئے اس حوالے سے تفصیلات طلب کر لی تھیں۔
چیئرمین کمیٹی عون عباس کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کے فیصلے کے بعد ملازمین کے متعلق کوئی پلان نہیں ہے حکومت کے پاس ادرے بند کرنے اور لوگوں کو بے روزگار کرنے کے سوا کوئی کام نہیں ہے۔