پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرپرسن آصف علی زرداری پی ٹی آئی کی حکومت پر کڑی نکتہ چینی کر رہے ہیں اور انکا کہنا ہے کہ وہ قبل از وقت انتخابات کروا کر اپنی پارٹی کی حکومت بنائیں گے۔ خیال رہے کہ اب سے چند روز قبل وزیر اعظم عمران خان بھی سینئر صحافیوں سے ایک ملاقات میں یہ ہی بات کہ چکے ہیں۔ ادھر سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے سابق صدر آصف علی زرداری اور انکی پارٹی کے موقف سے کوئ بڑا بحران پیدا ہونے کا امکان نہیں ہے۔
وائس آف امریکہ کے پروگرام جہاں رنگ میں میزبان قمر عباس جعفری سے گفتگو کرتے ہوئے دو ممتاز سیاسی تجزیہ کاروں ڈاکٹر توصیف احمد اور پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے بھی انہی خیالات کا اظہار کیا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیرپرسن سمجھتے ہیں کہ انکے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ڈاکٹر توصیف احمد نے کہا کا سابق صدر اور پیپلز پارٹی کا جو موقف سامنے آ یا ہے اس سے کوئی بحران تو پیدا نہیں ہو رہا اور نظر آ رہا ہے کہ زرداری کے خلاف مقدمات بڑھ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کا رویہ سخت ہو رہا ہے۔ جو انکے قریبی ساتھی ہیں انکو جیل سے واپسی کا راستہ نہیں مل رہا ہے۔ اس لئے وہ کوئی ریلیف حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مگر انہوں نے کہا کہ اسکے ساتھ ہی یہ بھی ہے کہ جو نئی حکومت آئی ہے اور اس سے جو امیدیں لوگوں کو وابستہ تھیں وہ بھی پوری نہیں ہو رہی ہیں۔ نہ قانون سازی ہو رہی ہے نہ پارلیمان کام کر پارہی ہے اور دوسری جانب ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب قبل از وقت انتخاب کی جو بات کررہے ہیں تو یہ محض بیانات ہیں کیونکہ وہ بھی بخوبی جانتے ہیں کہ اندرون سندھ کے علاوہ پیپلز پارٹی کا بقیہ ملک میں کہیں وجود نہیں ہے۔
وہ ریلیف حاصل کرنا چاہتے ہیں ورنہ اصولی طور پر اگر انہیں پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف لڑنا ہے یا کسی قسم کے انتخابات کی بات کرنی ہے تو انہیں اپوزیشن کی جماعتوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کرنی چاہئیے تھی۔
اس بات کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا واقعی قبل از وقت انتخاب کا کوئ امکان ہے احمد بلال محبوب نے کہا کہ امکانات اس بناء پر کہہ سکتے ہیں کہ مرکز اور پنجاب میں پی ٹی آئ کی وہ اکثریت نہیں ہے جسکی بنیاد پر ایک مستحکم حکومت قائم رہ سکے۔ وہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت چلا رہے ہیں اور کسی مرحلے پر اگر اتحادی پارٹیاں اگر ناخوش ہو جائیں یا کسی وجہ سے حکومت کا حصہ نہ رہیں تو پھر ظاہر ہے حکومت کا چلانا مشکل ہوجائے گا۔ اور اس صورت میں قبل از وقت انتخابات ناگزیر ہو جائیں گے لیکن جس حد تک بھی ممکن ہوا وہ نہیں سمجھتے پی ٹی آئی اتنی جلدی الیکشن کروانا چاہے گی اور اس صورت میں بھی شاید تمام صوبوں میں یہ انتخاب نہ ہو سکیں کیونکہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی اکثریت ہے تو وہ کیوں چاہے گی کہ قبل از وقت انتخاب کرائے۔ اور ہر چند کہ یہ کوئ غیر قانونی یا غیر آئینی بات نہ ہو گی لیکن انتہائی غیر معمولی صورت حال ہو گی۔