امریکہ: بڑے شہروں میں ’رات کے میئر‘ کیوں مقرر کیے جا رہے ہیں؟

فائل فوٹو

امریکہ میں نیو یارک کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ کبھی سوتا نہیں۔ تاہم رات کے وقت ہونے والی تفریحی سرگرمیاں کئی مسائل بھی ساتھ لاتی ہیں۔ ان ہی مسائل کی وجہ سے پہلے تو شہروں کی نائٹ لائف کو ایک مسئلے کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔

لیکن ان سے جڑی معاشی سرگرمیوں کے پھیلاؤ کی وجہ سے اب دنیا کے مختلف شہروں میں اسے اہمیت دینے کا آغاز ہوا ہے اور اس کے لیے نیویارک سٹی، واشنگٹن ڈی سی، اورلانڈو اور نیو اورلینز سمیت امریکہ کے 15 شہروں میں ’نائٹ میئر‘ مقرر کیے گئے ہیں۔

راتوں کے لیے میئر کے تقرر کا یہ ٹرینڈ امریکہ کے باہر سے یہاں آیا اور اب تک دنیا کے 50 سے زائد بڑے شہروں میں راتوں کے میئر مقرر کیے جاچکے ہیں۔

بنیادی طور پر امریکہ کی شہری انتظامیہ میں ’میرز آفس آف نائٹ لائف اینڈ کلچر‘ کے ڈائریکٹر کا عہدہ ہے جسے اعزازی طور پر ’نائٹ میئر‘ یا رات کا میئر کہا جاتا ہے۔

35 ارب ڈالر کی نائٹ لائف

نیویارک سٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سٹیز آف نائٹ لائف ہوزے سوگارڈ کا کہنا ہے کہ نیویار سٹی کی نائٹ لائف سے ہونے والی معاشی سرگرمی کا حجم 35 ارب ڈالر ہے جس سے شہر کو تین لاکھ روزگار کے مواقع اور لگ بھگ 70 کروڑ ڈالرز کی آمدن حاصل ہوتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس معاشی حجم کو دیکھتے ہوئے نیویارک میں آفس آف نائٹ لائف قائم کیا گیا تاکہ رات کے وقت ہونے والی سرگرمیوں سے جڑی انڈسٹری کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کی جاسکیں۔

واشنگٹن ڈی سی کے نائٹ میئر سلا زیپری کے مطابق نائٹ لائف اور ثقافتی سرگرمیاں ایک اثاثے کی حیثیت رکھتی ہیں اور اس لیے انہیں زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینے کی ضرورت ہے۔

SEE ALSO: ’امریکن انگلش‘ کیسے وجود میں آئی؟

ان کے مطابق واشنگٹن شہر کی نائٹ لائف انڈسٹری کا حجم سالانہ سات ارب ڈالر ہے جس میں سے شہر کو 56 کروڑ ڈالر سے زائد آمدن ہوتی ہے جب کہ اس انڈسٹری سے 65 ہزار ملازمتیں جڑی ہوئی ہیں۔

امریکہ میں آفس آف نائٹ لائف کلچر 2018 میں متعارف کرایا گیا تھا۔ یہ شعبہ نائٹ شفٹ میں کام کرنے والے ورکرز کی ضروریات، رات کے وقت شور یا کچرا وغیرہ پھیلنے کی شکایات کے تدارک، خصوصی اجازت نامے جاری کرنے اور رات گئے ٹرانسپورٹیشن جیسی سہولتیں فراہم کرنے کی ذمے داری ادا کرتا ہے۔

سلا زیپری کے مطابق رات کے وقت ہونے والی سرگرمیاں ثانوی معیشت کی حیثیت اختیار کرچکی ہیں تاہم یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہوتا ہے جب تقریباً تمام ہی حکومتی ادارے بند ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ نائٹ لائف اور کلچرل اکانومی، سیاحتی صنعت اور حکومت کے درمیان رابطے بڑھانے سے اس سیکٹر کی بہتری کے لیے پالیسیاں تشکیل دی جاسکتی ہیں۔

بوجھ سے اثاثے تک

یونیورسٹی آف ورجینیا مین ڈیٹا سائنس کی پروفیسر جیسا ریا 2020 سے 2022 تک کینیڈا کے شہر مونٹریال کی نائٹ کونسل کی رکن رہی ہیں۔

وہاں انہوں نے نائٹ لائف سے متعلق حکومتی پالیسوں پر تحقیق کی۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ میں نائٹ میئرز کا تقرر ایک مثبت تبدیلی ہے اور اسے ایک بوجھ کے بجاے اثاثے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک عالمی تحریک کی حیثیت رکھتی ہے اور انہیں خوشی ہے کہ امریکہ بھی اس کا حصہ بن گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کسی شہر میں رات کا میئر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہاں کی انتظامیہ 24 گھنٹے شہر کی خدمت کے لیے حاضر ہے۔

ان کے مطابق اس کے ساتھ ہی وہ اپنے شہر میں زندگی سے بھرپور نائٹ لائف چاہتے ہیں جس میں کم سے کم تنازعات ہوں۔

یہ تحریر وائس آف امریکہ کے لیےڈورا میکوار کی رپورٹ سے ماخوذ ہے۔