برطانیہ کی سپریم کورٹ نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی جانب سے خود کو جبری سویڈن بھجوائے جانے کے خلاف مقدمہ دوبارہ کھولنے کی اپیل مسترد کردی ہے۔
اسانج کو سویڈن میں جنسی طورپر ہراساں کرنے کے مقدمات کا سامناہے۔
جمعرات کو سنائے جانے والے فیصلے میں سپریم کورٹ کے ساتوں ججوں نے اتفاق رائے سے اسانج کے وکلاء کی جانب سے دائرکردہ درخواست کو دلائل سننے کے بعد یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ وہ میرٹ پر پوری نہیں اترتی۔
اسانج کے وکلاء نے یہ موقف اختیار کیاتھا کہ انہیں شواہد سے متعلق سوال جواب کا مناسب موقع نہیں دیا گیا۔
دوہفتے قبل سپریم کورٹ نے اسانج کے وکلا ء کی جانب سے دیے گئے یہ دلائل مسترد کردیے تھے کہ گرفتاری کے یورپی وارنٹ قانون کے مطابق نہیں تھے کیونکہ پراسیکیوٹر کو یہ وارنٹ جاری کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں تھا۔
لیکن عدالت نے اپنے فیصلے میں اسانج کی قانونی ٹیم کو دوہفتوں کی مہلت دی تھی کہ تاکہ وہ مقدمہ دوبارہ کھولنے کے لیے درخواست دے سکیں۔
خفیہ سرکاری معلومات افشا کرنے میں شہرت رکھنے والی انٹرنیٹ ویب سائٹ وکی لیکس کے بانی اسانج جن کی عمر 40 سال ہے، سویڈن میں دو خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے مقدمات میں مطلوب ہیں۔ ایک خاتون نے ان پر ہراساں کرنے اور دوسری نے زبردستی آبروریزی کا الزام عائد کررکھاہے۔
یہ الزامات 2010ء میں عائد کیے گئے تھے۔
اسانج کے پاس ،جو ان الزامات سے انکار کرتے ہیں، انسانی حقوق کی یورپی عدالت میں اپیل کرنے کا ابھی ایک موقع موجود ہے۔