وکی لیکس نے برینن کے ذاتی ای میل سے حاصل کردہ معلومات جاری کردیں

سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن

سی آئی اے کے ترجمان نے ہیکنگ کو ایک جرم قرار دیا اور کہا کہ "برینن خاندان اس کا نشانہ بنا۔ برینن خاندان کی نجی الیکٹرانک ملکیت پر بری نیت کے ساتھ ہاتھ ڈالا گیا۔"

امریکہ کی خفیہ ایجنسی "سی آئی اے" کے ڈائریکٹر جان برینن کے ذاتی ای میل اکاونٹ سے حاصل کردہ معلومات کو وکی لیکس نے جاری کر دیا ہے۔ چند روز قبل ہی ہیکرز نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے یہ ای میل اکاونٹ ہیک کیا تھا۔

خفیہ معلومات کو انٹرنیٹ پر افشا کرنے والی وکی لیکس نے جمعرات کو برینن کے اکاونٹ سے حاصل کردہ مختلف دستاویزات شائع کیں جس میں بظاہر ایسے مسودے بھی ہیں جو امریکہ کی انٹیلی جنس برادری کو درپیش چیلنجز اور ایسی سفارشات ہیں کہ ایران کے ساتھ امریکہ کو کس طرح برتاو کرنا چاہیئے۔

جاری کی گئی معلومات میں برینن کی وہ درخواست بھی شامل ہے جو انھوں نے اپنی سکیورٹی کلیئرنس کے لیے دی تھی اور اس میں سوشل سکیورٹی نمبر سمیت ذاتی نوعیت کی معلومات شامل ہے۔

وکی لیکس نے اپنے ان اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ برینن نے اس "اکاونٹ کو مختلف اوقات میں انٹیلی جنس سے متعلق متعدد امور کے لیے استعمال کیا۔" اس کے بقول آنے والے دنوں میں مزید دستاویزات بھی جاری کی جائیں گی۔

سی آئی اے کے ترجمان نے ویب سائٹس کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "ایسے کوئی اشارے نہیں ہیں کہ جاری کی گئی دستاویزات خفیہ نوعیت کی تھی۔"

ترجمان نے ہیکنگ کو ایک جرم قرار دیا اور کہا کہ "برینن خاندان اس کا نشانہ بنا۔ برینن خاندان کی نجی الیکٹرانک ملکیت پر بری نیت کے ساتھ ہاتھ ڈالا گیا۔"

جاری کی گئی معلومات بظاہر ہائی اسکول کے ایک طالب علم کی طرف سے آئی ہیں جس نے رواں ہفتے اخبار "نیویارک ٹائمز" کو بتایا تھا کہ اس نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر کا ذاتی ای میل اکاونٹ ہیک کیا جو کہ امریکی خارجہ پالیسی پر اس کے احتجاج کا حصہ ہے۔

وکی لیکس کی طرف سے جاری کی گئی تمام معلومات اس وقت کی ہے جب برینن اوباما انتظامیہ میں شامل نہیں ہوئے تھے۔