دنیا بھر میں نئے سال کی آمد کے ساتھ مختلف دلچسپ روایتیں جڑی ہوئی ہیں ۔ ہر کوئی ایک نئی امید اور خواہش کے ساتھ نئے سال کا آغاز کرتا ہے کہ آنے والے دن گذرے ماہ وسال سے بہتر ہی ہوں گے اور مختلف ملکوں میں لوگ نیا سال شروع کرتے ہوئے مختلف روایتوں کا سہارا لیتے ہیں جن کے بارے میں وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ان کے لیے خوش قسمتی لائیں گی۔
یہاں امریکہ میں بھی ایسے رجحانات اور عقیدوں کی کمی نہیں جو امریکی ثقافت کا حصہ ہیں ۔ آئیے آج آپ کو بتاتے ہیں کہ نئے سال کی آمد پر ایسے کون سے کھانے کھائے جاتے ہیں جن کے بارے میں لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ان کے لیے آنے والے سال میں خوش بختی لائیں گے۔
آدھی رات کو 12 انگور!
کچھ امریکیوں نے ایک یورپی روایت کو اپنایا ہے جس میں نئے سال کی آمد سے پہلے آدھی رات کو 12 انگور کھانے کی بات کی جاتی ہے۔ ایک انگور سال کے ہر مہینے میں خوش قسمتی کے حصول کے لیے کھایا جاتا ہے۔
بوسٹن یونیورسٹی میں فوڈ اسٹڈیز پروگراموں کی ڈائریکٹر میگن الیاس کہتی ہیں کہ ’’ آپ کو نئے سال کے پہلے منٹ کے اندر اندر ان بارہ انگوروں کو کھانا ہوگا جو قسمت کو جلد سے جلد ذخیرہ کرنے کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘
وہ کہتی ہیں ایک دم اتنے انگور اکٹھے کھانا ہے تو ذرا دشوار لیکن کوشش کر ہی لینی چاہئیے ۔ لیکن ہے یہ مزے کی بات۔ یہ تمام چیزیں آپ کو خوشی کا احساس دلاتی ہیں اور آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ کچھ خاص ہو رہا ہے۔‘‘
لوبیااور چاول کھاتے کی روایت
اب ملئے فریڈرک اوپی سے جن کی پرورش شمال مشرقی امریکی علاقے میں ہوئی ۔ ہر نئے سال کے آغاز پر ان کا خاندان لوبیااور چاول کھاتا تھا۔ یہ جنوبی علاقوں میں بسنے والوں کے کھانے کا ایک اہم حصہ ہے۔
فریڈرک اوپی میسا چوسٹس کےشہر ویلزلے میں بابسن یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ ہم اسے ہاپن جان کہتے ہیں۔ یہ محض ایک روایت ہے کہ آپ کو اسے کھانا چاہئیے ۔ میں کبھی امریکہ کے جنوبی علاقے میں نہیں رہا اور نیویارک کی ہڈسن وادی میں پلا بڑھا ہوں لیکن میرے دادا دادی اور نانا نانی جنوب میں پلے بڑھے اور اپنے ساتھ یہ روایت لے کر آئے۔ ‘‘
نئے سال کے دن کھانے کی روایات کا تعلق ان کھانوں سے ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اچھی قسمت لاتے ہیں۔
پھلیاں اور چاول، سبز پتے، اور مکئی کی روٹی
جنوبی امریکہ میں متعدد لوگوں کے لیے پھلیاں اور چاول، سبز پتے اور بعض اوقات مکئی کی روٹی ان کھانوں میں شامل ہیں ۔ مکئی کی روٹی کا چمکدار سنہرا رنگ سونے کی نمائندگی کرتا ہے۔
بعض دانشور یہ سمجھتے ہیں کہ یہ پکوان سیاہ فام غلام لوگوں نے متعارف کرائے تھے اور جنوب میں بسنے والوں میں مقبول ہوگئے۔
پروفیسر اوپی کہتے ہیں کہ ’’ چاول اور پھلیاں نئے سال کے لیے گھر میں خوشحالی لانے کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘‘ متعدد معاشروں میں لوگوں کا خیال ہے کہ چاول خوشحالی لاتے ہیں نہ صرف مال و دولت کے لحاظ سے بلکہ بچوں کے حوالے سے بھی یہ خوش بختی کے ضامن ہیں ۔‘‘
وہ کہتے ہیں ہم میں سے بہت سے لوگوں کی جڑیں زرعی معاشروں میں گڑی ہیں۔ اس لیے زیادہ بچے پیدا ہونا خوشحالی کی علامت ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ سبز رنگ کے پتے ڈالر کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔‘‘
امریکی نئے سال کو مختلف دنوں میں اور مختلف انداز میں مناتے ہیں۔ مثال کے طور پرچینی یا ایشیائی نئے سال سے تعلق رکھنے والے کھانے بھی اپنے انداز میں بہت ممتاز اور نمایاں ہیں۔
نیویارک یونیورسٹی میں کھانے کی تاریخ دان ایمی بینٹلے بتاتی ہیں کہ ’’گو ل چیزیں خوش قسمتی کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔‘‘
ڈمپلنگ اس کی مثال ایک مثال ہے۔ لیموں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شہرت لاتاہے۔ نوڈلز کو بھی لمبی زندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے ۔ پھر چاول کے کیک ہیں ، میٹھے چاول گول گول بنا دیے جاتے ہیں ۔ بس یہ سمجھئے کہ جو کچھ بھی گول ہے وہ علامتی ہے۔‘‘
پھر فارسی بولنے والوں کا الگ نیا سال ہے اور اسی طرح یہودی اپنا نیا سال مناتے ہیں ۔ یہ سب مختلف کیلنڈروں کے مطابق مختلف دنوں میں نئے سال کا آغاز کرتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کے پاس نئے سال کے کھانے کی روایتیں بھی موجود ہیں۔
SEE ALSO: رنگ دار دانوں والی مکئی کی رنگین داستانکیا نئے سال کے کھانےخاندانی پس منظر کی نمائندگی کرتے ہیں؟
نیویارک یونیورسٹی میں کھانے کی تاریخ دان ایمی بینٹلے کے مطابق نئے سال کے کھانے جیسی روایات اہم سماجی، ثقافتی، تاریخی اور مذہبی فوائد کی عکاسی کرتی ہیں۔
بینٹلے کا کہنا ہے کہ ’’وہ ایک ثقافت کے طور پر ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنے کے سود مند مقصد کی تکمیل کرتے ہیں تاکہ ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملے کہ ہمارا پس منطر کیا ہے۔خاندانی اور سماجی مواقع، تعطیلات اور یہ اجتماعات سماجی تعلقات اور خاندانی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے بہت اہم ہیں تاکہ معمول سے ہٹ کر سوچنے کا موقع مل سکے۔‘‘
پروفیسر فریڈرک اوپی،ایمی بینٹلی اورمیگن الیاس نے اس بات کی مثالیں دی ہیں کہ نئے سال کی کھانے کی علاقائی روایات کس طرح جنوب سے باہر آئیں ۔ ایک بار ایسا ہوا کہ بینٹلے نئے سال کے روز ٹینیسی میں سفر کر رہی تھی جب انہیں نئے سال سے متعلق جنوب کے اس روایتی کھانے کا تجربہ پہلی مرتبہ ہوا۔
بینٹلے کہتی ہیں کہ ’’ یہ ایک ایسی روایت ہے جس نے مجھے بے حد متاثر کیا اور جب میں ٹینیسی میں تھی تو اکثر نئے سال کے موقع پر لوبیا چاول اور سبز پتے پکاتی تھی۔‘‘
الیاس نے روایت کے مطابق شادی کی
میگن الیاس کہتی ہیں کہ میں نے جنوب سےتعلق رکھنے والے شخص سے شادی کی تاکہ میں اپنے ہاپن جان کو تیار کروں اورپھر مکئی کی روٹی اور سبزیاں اور شیمپین نئے سال کا جشن منانے کی میری پسندیدہ یورپی روایت ہے۔‘‘
کیا آپ بھی کوئی خاص کھانا تیار کرتے ہیں نئے سال کی آمد پر؟ ہم سب سے بھی شئیرکریں، بھولئے گا نہیں!!
وائس آف امریکہ کی ڈورا میکاور کی رپورٹ۔