'اٹک کی مونگ پھلی ملک بھر میں مشہور ہے'

موسم بدلتے ہی ملک بھر میں مونگ پھلی کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔ تاہم اٹک کی مونگ پھلی ملک بھر میں اپنے منفرد ذائقے کے باعث مشہور ہے

صفدر خان بھی مونگ پھلی کاشت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث منافع کم ہو رہا ہے

کاشت کاروں کے مطابق جھنڈ سے لے کر فتح جھنگ تک مئی سے اکتوبر تک مونگ پھلی ہی کاشت ہوتی ہے

ٹریکٹر کے ذریعے مونگ پھلی کی بڑی بڑی بیلوں کو نکالا جاتا ہے اور پھر تھریشر سے دانہ دانہ الگ کیا جاتا ہے

بعدازاں کسان کچی مونگ پھلی کو تھیلوں میں بھر کر منڈی یا بھنائی کے مراکز تک پہنچاتے ہیں

چنائی کے بعد خالی کھیت میں مونگ پھلی کے کچھ دانے بچ جاتے ہیں جو مقامی خواتین چن لیتی ہیں

زبیدہ بھی بچ جانے والی مونگ پھلی کے دانیں چنتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ روزانہ تین سے چار کلو دانے جمع ہو جاتے ہیں جو 100 روپے فی کلو فروخت ہوتے ہیں

چنائی کے بعد مونگ پھلی کی بھنائی کی جاتی ہے۔ عمران خان اس کام سے منسلک ہیں۔ ان کے بقول وہ 20 روپے فی کلو وصول کرتے ہیں

کچی اور بھنی ہوئی مونگ پھلی مارکیٹ میں دستیاب ہوتی ہے۔ اٹک کی مونگ پھلی میٹھی ہونے کے باعث زیادہ طلب کی جاتی ہے

تیار مونگ پھلی کو پیکنگ کے بعد فروخت کے لیے رکھ دیا جاتا ہے