کرکٹ کی بائبل قرار دیے جانے والے معروف برطانوی جریدے 'وزڈن' نے اپنے 2011ء کے سالانہ شمارے میں سال کے چار بہترین کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔
گزشتہ 86 برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ 'وزڈن' کی جانب سے پانچ کے بجائے صرف چار بہترین کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے اور اس روایت کے ٹوٹنے کا سبب گزشتہ برس منظرِ عام پر آنے والے پاکستان کرکٹ کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کو قرار دیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ 1864ء سے بلا کسی تعطل کے ہر برس شائع ہونے والے برطانوی جریدہ کو کرکٹ کی سب سے معتبر حوالہ جاتی کتاب کا درجہ حاصل ہے اور اسے اسی سبب 'کرکٹ کی بائبل' قرار دیا جاتا ہے۔
جریدہ کی جانب سے 'وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر' کے اعلان کا سلسلہ 1889ء میں شروع کیا گیا تھا جس کے تحت گزشتہ سال کے دوران انگلش کرکٹ گرائونڈز پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کیا جاتا ہے۔
جریدہ 1926ء سے ہر سال پانچ کھلاڑیوں کو 'کرکٹرز آف دی ایئر' قرار دیتا آرہا ہے تاہم اس برس کے ایڈیشن میں 86 سالہ روایت کے برعکس صرف چار کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس سال کے 'وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر ' قرار پانے والے کھلاڑیوں میں بنگلہ دیش کے تمیم اقبال، اور انگلینڈ کے آئن مارگن، کرس رِیڈ اور جوناتھن ٹراٹ شامل ہیں۔
'وزڈن' کے مدیر شلڈ بیری کے مطابق سال کے پانچویں بہترین کھلاڑی کا اعزاز انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کے تحت پابندی کا سامنا کرنے والے تین پاکستانی کھلاڑیوں میں سے کسی ایک کو جانا تھا جس کا اعلان ان کے پابندی کی زد میں آنے کے باعث نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال پاکستان کے دورہ انگلینڈ کے دوران لارڈز کے کرکٹ گرائونڈ پر کھیلے گئے چوتھے ٹیسٹ میچ میں جان بوجھ کر نو بالز کرانے کا الزام ثابت ہونے پر آئی سی سی نے تین پاکستانی کھلاڑیوں - سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر - پر کم از کم پانچ پانچ سالوں کی پابندی عائد کردی تھی۔
برطانوی اخبار 'دی ٹیلی گراف' میں جمعہ کے روز شائع ہونے والے اپنے کالم میں شلڈ بیری نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ ان تینوں میں سے کس کھلاڑی کو ان کا جریدہ 'کرکٹرز آف دی ایئر' کی فہرست میں شامل کرنے جارہا تھا کیونکہ ان کے بقول ایسا کرنا "کرکٹ میں روا رکھنے جانے والے شفافیت کے اصولوں کے خلاف " ہوگا۔
تاہم برطانوی میڈیا اور کرکٹ حلقوں کا کہنا ہے کہ 'وزڈن' کے منتخب کردہ پانچویں کھلاڑی پاکستان کے ابھرتے ہوئے فاسٹ بالر محمد عامر تھے جن کا نام اسپاٹ فکسنگ کے الزامات ثابت ہوجانے کے بعد فہرست سے خارج کردیا گیا۔
19 سالہ محمد عامر کو پاکستان کے دورہ انگلینڈ کے دوران ان کی مثالی کارکردگی پر "مین آف دی سیریز" قرار دیا گیا تھا۔