بے وفائی سہنے والی عورت کی آخر میں جیت ہوتی ہے: تحقیق

اس کے برعکس دوسری عورت اب ایک ایسے رشتے میں ہے جو پرانے رشتے میں فریب کا مظاہرہ کر چکا ہے اور اس میں دوبارہ بے وفائی کے امکانات ہیں لہذا یہ کہا جا سکتا ہے اس عورت کی طویل مدتی رشتے میں 'ہار' ہوتی ہے۔

محبت کے تعلقات میں دھوکہ کھانے والے لوگوں کو اکثر ناکام سمجھا جاتا ہے لیکن ایک نئی تحقیق سے منسلک ماہرین نفسیات اس نتیجے میں پہنچے ہیں کہ جیون ساتھی کی بے وفائی کا دکھ جھیلنے والی عورت کی آخر میں جیت ہوتی ہے کیونکہ وہ مستقبل میں زیادہ پائیدار ازدواجی رشتہ قائم کرتی ہیں۔

جیون ساتھی یا محبوب کی بے وفائی کا تجربہ ایک گہرا دکھ ہوتا ہے لیکن نئے مطالعے سے منسلک ماہرین نفسیات کو مردوں کی بے وفائی کے عورتوں کے مستقبل پر اچھے اثرات ملے ہیں۔

تحقیق بتاتی ہے کہ ایک بے وفا مرد کا عورت کی زندگی سے جانا اس کے فائدے کے لیے ہوتا ہے کیونکہ اس طرح وہ مستقبل میں اپنے لیے ایک با وفا جیون ساتھی تلاش کرنے میں کامیاب رہتی ہے۔

امریکہ کی بنگھمپٹن یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر کریگ مورث نے کہا کہ ہمارا مقالہ اس عورت پر ہے جو کسی دوسری عورت کی وجہ سے اپنے ساتھی سے محروم ہو جاتی ہے۔

وہ پرانے رشتے سے ملنے والے غم اور فریب کو ایک عرصے تک بھول نہیں پاتی ہے لیکن یہی جذباتی آزمائش کا دور اسے دانائی کا سبق سکھا کر جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے لیے ایک بہتر جیون ساتھی کا انتخاب کرنے کے قابل ہو جاتی ہے۔

اس طرح وہ طویل مدتی پیار کے رشتے میں 'فاتح' بن کر ابھرتی ہے۔

اس کے برعکس دوسری عورت اب ایک ایسے رشتے میں ہے جو پرانے رشتے میں فریب کا مظاہرہ کرچکا ہے اور اس میں دوبارہ بے وفائی کے امکانات ہیں لہذا یہ کہا جا سکتا ہے اس عورت کی طویل مدتی رشتے میں 'ہار' ہوتی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اگر جیون ساتھی تلاش کرنا اور رشتوں کو نبھانا ہمارا ارتقائی رویہ ہے تو اس بات میں بھی منطق نظر آتی ہے کہ وہاں تعلقات ٹوٹنے پر غم سے ابھرنے کے لیے برداشت کا کوئی ارتقائی میکانزم اور ردعمل ہو گا۔

زیر نظر مطالعے کے لیے بنگھمپٹن یونیورسٹی اور یونیورسٹی کالج لندن کے تحقیق کاروں نے ایک گمنام آن لائن جائزہ لیا ہے جس میں دنیا بھر سے 96 ممالک سے تعلق رکھنے والے مختلف ثقافتوں اور تمام عمر کے 5,705 افراد نے حصہ لیا تھا۔

محققین نے اپنے جائزے میں دیکھا کہ شرکاء تعلقات ٹوٹنے کے دوران، اس کے بعد اور اس سے پہلے کتنے خوش تھے۔

جمع کئے جانے والے اعدادوشمار کے نتائج سے پتا چلا کہ عورتوں کے درمیان پیار کے رشتے میں مقابلے کا ناصرف ان کی ذاتی شخصیت کی ترقی پر اثر ہوتا ہے بلکہ یہ ارتقائی نقطہ نظر سے بھی ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا تھا۔

کیونکہ اس بے وفائی کے نتیجے میں عورتوں نے جو سبق سیکھا تھا اس کے مطابق عورتوں نے بتایا کہ وہ اب ایک مرد میں بے وفائی، فریب اور بددیانیتی جیسی منفی خصوصیات کے بارے میں بہتر نشاندہی کر سکتی ہیں۔

یہ تحقیق' آکسفورڈ ہینڈ بک آف وومن اینڈ کمپیٹیشن' نامی جریدہ میں شائع ہوئی ہے۔

محقق کریگ مورث نے کہا کہ نتائج سے پتا چلا کہ عورتیں واضح طور پر رشتہ ٹوٹنے کے بعد مردوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر حالت میں تھیں۔

انھوں نے کہا کہ عورتوں نے اپنی بے وفائی کے تجربے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ماضی کا صیغہ استعمال کیا جبکہ ان کے مقابلے میں اکثر مردوں کی طرف سے پرانے تجربے کو بیان کرتے ہوئے حال کا صیغہ استعمال کیا گیا۔