نیوزی لینڈ ویمنز کرکٹ ٹیم نے پاکستانی ٹیم کو چار ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے چوتھے اور آخری میچ میں سات وکٹوں سے ہرا کر یہ سیریز 4-0 سے جیت لی ہے۔ یہ سیریز پاکستان کی ہوم سیریز تھی جو شارجہ میں کھیلی گئی۔
پاکستانی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر صرف 89 رنز بنائے۔ نیوزی لینڈ کی میڈیم پیس بالرز ہنا رو اور ہولی ہڈلسٹن نے مسلسل وکٹیں لیتے ہوئے پاکستانی بیٹس ویمن کو جم کر اسکور کرنے نہ دیا۔ بعد میں صوفی ڈیوائن نے دھواں دار بیٹنگ کرتے ہوئے صرف 17 گیندوں پر 41 رنز بنا ڈالے اور نیوزی لینڈ نے یہ میچ نہایت آسانی کے ساتھ 11 اوورز میں جیت لیا۔ ڈیوائن کی اننگ میں سات چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔
پاکستان کی طرف سے صرف جویریہ خان نے کچھ مزاحمت کی اور 36 گیندوں پر 38 رنز بنائے۔ پاکستانی ٹیم کی باقی تمام بیٹس ویمن کوئی قابل ذکر کرکاردگی پیش نہ کر سکیں۔ البتہ پاکستانی ٹیم کا آغاز نسبتاً بہتر تھا اور ایک وقت پر پاکستانی ٹیم نے9.2 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر 59 رنز بنائے تھے۔ تاہم باقی 64 گیندوں پر صرف 38 رنز ہی بن سکے۔
صوفی ڈیوائن کو پلیئر آد دی میچ اور پلیئر آف دی سیریز کا ایوارڈ دیا گیا۔
پاکستانی ٹیم کی کارکردگی چاروں ٹی ٹوئنٹی میچوں انتہائی مایوس کن رہی۔ اس سیریز سے قبل کھیلی گئی ون ڈے سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی نسبتاً بہتر رہی۔ اُس نے تیسرا ون میچ جیتا جو اس تما م دورے کے دوران پاکستانی ٹیم کی واحد جیت تھی۔ پاکستانی ٹیم پہلے ون ڈے میچ میں بھی جیت کے قریب پہنچ گئی تھی جب اُس نے مقررہ 50 اوورز میں پہلی بار 248 رنز بنائے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس دورے سے قبل ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان کی ویمنز ٹیم کیلئے ایک ماہر غیر ملکی کوچ مارک کولز کا تقرر کیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف اس مایوس کن کارکردگی کے بعد مارک کولزٹیم کی خامیوں کو کیسے دور کر پاتا ہے۔