عالمی بینک پاکستان کو بجلی کی پیداوار بڑھانے، زرعی شعبے میں پانی کے موثر استعمال اور شمالی مغربی صوبہ خیبر پختون خواہ میں صحت کی سہولت کی فراہمی سمیت پانچ منصوبوں کے لیے ایک ارب ساڑھے بارہ کروڑ ڈالر فراہم کرے گا۔
جمعرات کو اسلام آباد میں طے پانے والے معاہدے کے تحت فراہم کی جانے والی رقم کا بڑا حصہ یعنی 84 کروڑ ڈالر تربیلہ ڈیم کے توسیعی منصوبے پر خرچ کیے جائیں گے جس سے پاکستان میں بجلی کی پیداواری گنجائش بڑھانے کی کوششوں میں مدد ملے گی۔
اقتصادی امور ڈویژن کے سیکرٹری وقار مسعود نے معاہدے پر دستخط کی تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے سستی بجلی کی دستیابی انتہائی ضروری ہے۔
’’اس منصوبے کی تکمیل سے تربیلہ ڈیم میں پہلے سے تعمیر شدہ ٹنل پر 1410 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کا پلانٹ نصب کیا جائے گا، جس کی بدولت ملک میں بجلی کی طلب اور کھپت میں فرق کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔‘‘
عالمی بینک کے پاکستان میں سربراہ رچرڈ بینمیسود نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تربیلہ پر بجلی کے توسیعی منصوبے سے گھریلو، صنعتی شعبے اور زراعت سے وابستہ لاکھوں صارفین کو نسبتاً کم نرخوں پر بجلی ملے گی۔
پاکستان میں جاری توانائی کے شدید بحران سے گھریلوں صارفین کے علاوہ صنعتوں کی پیداوار بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور طویل دورانیے کی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی جاری ہیں۔
تاہم پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ نئے مالی سال میں تمام تر توجہ توانائی سے متعلق منصوبوں کی تکمیل پر دی جائے گی۔
رواں ہفتے لاہور میں دوسری قومی توانائی کانفرنس بھی منعقد کی گئی جس میں وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ وزیراعظم گیلانی کی زیرصدارت توانائی کانفرنس میں صارفین کی مشکلات کو فوری طور پر کم کرنے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا جن میں موسم گرما اور سرما کے دوران سرکاری دفاتر کے اوقات کار میں تبدیلی کے علاوہ ہفتہ کے سوا کاروباری مراکز رات آٹھ بجے بند کرنے کی تجویز شامل ہے۔
وزیراعظم گیلانی نے کانفرنس کے بعد کہا تھا کہ سرکاری دفاتر میں ہفتے میں دو چھٹیوں سے سات سو میگاواٹ بجلی کی بچت ہو گی۔