شمالی کوریا کی طرف سے جمعہ کو تازہ جوہری تجربے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔
امریکہ کے محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ یہ تجربہ "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ایک "اور صریح خلاف ورزی" اور "سنگین اشتعال انگیزی" ہے۔
پینٹاگان کے ترجمان پیٹر کک جو کہ وزیر دفاع ایش کارٹر کے ہمراہ جمعہ کو ناروے کے لیے محو سفر ہیں، نے ایک بیان میں کہا کہ کارٹر جنوبی کوریا اور خطے میں دیگر دوست اتحادی ممالک کے ساتھ اس ضمن میں قریبی رابطے میں رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جوہری تجربہ "جزیرہ نما کوریا اور ایشیا بحرالکاہل خطے میں امن و سلامتی کے لیے ایک قابل ذکر خطرہ ہے۔"
جوہری توانائی کے عالمی ادارے "آئی اے ای اے" کے سرابراہ کا کہنا ہے کہ اگر تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ (تجربہ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی واضح خلاف ورزی اور بین الاقوامی برادری کے مسلسل مطالبات کی صریحاً نفی ہو گا۔
یوکیا امانو نے ایک بیان میں کہا کہ یہ تجربہ "انتہائی افسوسناک اقدام ہے۔"
جوہری تجربات پر جامع پابندی کے میثاق کی تنظیم نے بھی کہا ہے کہ یہ تجربہ "جوہری تجربات کے خلاف بین الاقوامی طور پر منظور شدہ اقدار کی ایک اور خلاف ورزی ہے، وہ اقدار کہ جنہیں 1996ء سے 183 ممالک نے تسلیم کیا ہے۔"
شمالی کوریا کے اتحادی ملک چین نے بھی اس پانچویں جوہری تجربے کی مذمت کی ہے۔
وزارت خارجہ نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ بین الاقوامی اعتراضات کے باوجود شمالی کوریا کا جوہری تجربہ قابل مذمت ہے اور چین اس کی مخالفت کرتے ہوئے شمالی پر زور دیتا ہے کہ وہ ایسا رویہ ترک کرے جو "صورتحال کو مزید خراب کرے۔"
شمالی کوریا نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ اس نے جوہری ہتھیار کا تجربہ کیا جس کے باعث تجربے کے مقام پر زلزلہ بھی آیا۔
چین کے بیان میں ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا کہ وہ شمالی کوریا کے خلاف اس اقدام پر کوئی تادیبی قدم اٹھائے گا۔
جاپان کی کابینہ کے چیف سیکرٹری یوشیدی سوگا نے شمالی کوریا کو ایک "غیر قانونی قوم" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک پہلے سے پیانگ یانگ پر عائد تعزیرات میں اپنی نئی پابندیوں کے اضافے پر غور کرے گا۔
ادھر امریکہ کے صدر براک اباما کو شمالی کوریا کے جوہری تجربے کے قریب ہونے والی زیر زمین سرگرمی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی ہے۔
اوباما اپنے دورہ ایشیا سے رات گئے واپس لوٹے ہیں اور وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کے مطابق صدر کو ایئرفورس ون طیارے پر ہی ان کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے بریفنگ دی۔
ارنسٹ کے بقول اوباما نے جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہئی اور جاپان کے وزیراعظم شنزو ایبے سے علیحدہ علیحدہ فون پر بات کی اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اوباما نے ایشیا میں اتحادیوں کی سلامتی سے متعلق امریکہ کے عزم کا اعادہ کیا۔