ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ گزشتہ رات بغاوت کی ناکام کوشش کے دوران 161 افراد ہلاک اور 1400 سے زائد زخمی ہوئے جب کہ 2800 سے زائد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
جمعہ کو دیر گئے فوج کے ایک گروپ نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی اور ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ سیکڑوں فوجی مختلف سرکاری عمارتوں پر چڑھ دوڑے۔
تاہم ترک عوام کی طرف سے شدید مزاحمت کے بعد ان فوجیوں کو پسپا ہونا پڑا۔
ہفتہ کو دارالحکومت انقرہ میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم یلدرم نے گزشتہ رات ہونے والی بغاوت کی کوشش کو "ترک جمہوریت کے لیے ایک سیاہ دھبہ" قرار دیا۔
انھوں نے عوام، سیاسی جماعتوں اور میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بغاوت کے خلاف ان کے کردار کو سراہا۔
وزیراعظم نے اس بغاوت کی منصوبہ بندی کا الزام امریکہ میں مقیم ایک مذہبی رہنما فتح اللہ گولن سے وابستہ تنظیم پر عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "(باغی) وہ سزا ضرور پائیں گے جس کے وہ مستحق ہیں۔"
ترکی میں گزشتہ رات سے غیر یقینی صورتحال کے باعث پڑوسی ملک جارجیا نے ترکی کے ساتھ اپنی سرحد کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
ترک خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق حکام نے تمام سرحدی گزرگاہوں اور ہوائی اڈوں پر چوکس رہنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گولن تحریک کے اہم ارکان بشمول صحافی ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
فوج کے قائم مقامی سربراہ جنرل اومت دونداش نے ہفتہ کو بتایا کہ فوج گولن تحریک کے ارکان کا صفایا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ادھر دنیا کے مختلف ملکوں کی طرف سے ترکی میں تختہ الٹنے کی کوشش کی شدید مذمت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
امریکہ نے ترکی کی منتخب جمہوری حکومت کی حمایت پر زور دیا ہے۔
جرمنی کے وزیرخارجہ فرینک والٹر اسٹینمیئر نے کہا کہ وہ "ترکی میں جمہوریت مخالف کسی بھی تبدیلی کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔"
برطانیہ کے وزیر خارجہ نے بورس جانسن کہتے ہیں کہ انھوں نے اپنے ترک ہم منصب سے گفتگو میں ترکی کی جمہوری حکومت اور جمہوری اداروں کے لیے اپنے حمایت کا یقین دلایا۔
اسپین کے قائم مقام وزیر خارجہ جوش مانئیول گارسیا ماگالو نے سرکاری ٹی وی پر بتایا کہ ان کی حکومت صدر رجب طیب اردوان کی زیر قیادت ترکی کی حکومت کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ ان کے بقول وہ بغیر کسی تحفظات کے "ہر قسم کی بغاوت کی مذمت کرتے ہیں۔"
خلیجی ریاست قطر کی نیوز ایجنسی کے مطابق ہفتہ کو ملک کے سربراہ شیخ تمیم بن حماد الثانی نے ترک صدر کو فون کیا اور انھیں اپنی حمایت کا یقین دلایا۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ترکی کی منتخب حکومت اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے عوام کی بہادری اور کوششوں کو سراہا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی "ارنا" کے مطابق ظریف کا کہنا تھا کہ ترکی میں پیش آنے والے واقعات نے یہ ثابت کر دیا کہ "ہمارے خطے میں ایسی بغاوت کی کوئی جگہ نہیں اور ایسی کوششوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا ہوگا۔"
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی بغاوت کی اس کوشش کی مذمت کرتے ہوئے امید کا اظہار کیا کہ ترکی میں جلد ہی معمولات بحال ہونا شروع ہو جائیں گے۔