صدر براک اوباما نے مسٹر منڈیلا کو متاثر کن، باہمت اور انتہائی اچھے انسان کے طور پر یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ان سے بہت متاثر ہیں۔
جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر نیلسن منڈیلا 95 برس کی عمر میں جمعرات کو جوہانسبرگ میں انتقال کر گئے۔
نسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد کی علامت سمجھے جانے والے نیلسن منڈیلا پھیپھڑوں کی انفیکشن کے باعث طویل عرصے سے شدید علیل تھے۔ نیلسن منڈیلا کو محبت اور احترام سے’مدیبا‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے سرکاری طور پر نیلسن منڈیلا کے انتقال کی خبر سناتے ہوئے کہا کہ قوم اپنے عظیم ترین بیٹے سے محروم ہو گئی ہے۔
انھوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ مسٹر منڈیلا کے اس سماجی تصور پر کاربند رہنے کا عزم کریں کہ معاشرے میں کسی کا استحصال نہ کیا جائے۔
صدر زوما نے قومی سطح پر سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا اس دوران پرچم سرنگوں رہے گا اور مسٹر منڈیلا کی آخری رسومات پور ے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی۔
جوہانسبرگ میں مسٹر منڈیلا کے گھر کے باہر موجود لوگ جنوبی افریقی انداز میں انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہیں۔
جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کے انتقال پر عالمی رہنماؤں نے اپنے پیغامات میں انھیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں امریکہ کے صدر براک اوباما نے مسٹر منڈیلا کو متاثر کن، باہمت اور انتہائی اچھے انسان کے طور پر یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ان سے بہت متاثر ہیں۔ ان کے بقول پرامن اور آزاد جنوبی افریقہ مسٹر منڈیلا کی میراث ہے۔
سابق امریکی صدور جمی کارٹر، بل کلنٹن اور جارج ڈبلیو بش نے بھی مسٹر منڈیلا کو آزادای، انسانی وقار اور مساوات کا علمبردار قرار دیا۔
ایک اور سابق امریکی صدر جارج ایچ ڈبلیو بش نے بھی مسٹر منڈیلا کو عظیم اخلاقی عزم والی شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنے ملک کی تاریخ بدل کر رکھ دی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ مسٹر منڈیلا کے انتقال پر شدید غمزدہ ہیں۔ انھوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ جنوبی افریقہ کے اس عظیم رہنما کے افکار سے دنیا کی بہتری کے لیے کام کرتے رہیں۔
برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے مسٹر منڈیلا کو عالمی ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ "دنیا کی ایک عظیم روشنی بجھ گئی ہے۔"
اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے مسٹر منڈیلا کو تشدد کے خلاف تصور رکھنے والی ایک شخصیت کے طور پر یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ "اس عہد کی سب سے باعزت شخصیت تھے۔"
چین کے سرکاری ٹی وی پر نیلسن منڈیلا کے بارے میں کہا گیا کہ وہ "سب کے تھے" اور انھوں نے "اپنے پیچھے ایک روحانی خزانہ" چھوڑا ہے۔
ہیٹی کے صدر مائیکل مارٹیلے کا کہنا تھا کہ مسٹر منڈیلا "جمہوریت کی علامت" کے طور پر یاد رکھے جائیں گے اور "مساوات کے لیے ان کی ہمت اور عزم" انسانیت کی رہنمائی کرتا رہے گا۔
نسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد کی علامت سمجھے جانے والے نیلسن منڈیلا پھیپھڑوں کی انفیکشن کے باعث طویل عرصے سے شدید علیل تھے۔ نیلسن منڈیلا کو محبت اور احترام سے’مدیبا‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے سرکاری طور پر نیلسن منڈیلا کے انتقال کی خبر سناتے ہوئے کہا کہ قوم اپنے عظیم ترین بیٹے سے محروم ہو گئی ہے۔
انھوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ مسٹر منڈیلا کے اس سماجی تصور پر کاربند رہنے کا عزم کریں کہ معاشرے میں کسی کا استحصال نہ کیا جائے۔
صدر زوما نے قومی سطح پر سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا اس دوران پرچم سرنگوں رہے گا اور مسٹر منڈیلا کی آخری رسومات پور ے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی۔
جوہانسبرگ میں مسٹر منڈیلا کے گھر کے باہر موجود لوگ جنوبی افریقی انداز میں انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہیں۔
جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کے انتقال پر عالمی رہنماؤں نے اپنے پیغامات میں انھیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں امریکہ کے صدر براک اوباما نے مسٹر منڈیلا کو متاثر کن، باہمت اور انتہائی اچھے انسان کے طور پر یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ان سے بہت متاثر ہیں۔ ان کے بقول پرامن اور آزاد جنوبی افریقہ مسٹر منڈیلا کی میراث ہے۔
سابق امریکی صدور جمی کارٹر، بل کلنٹن اور جارج ڈبلیو بش نے بھی مسٹر منڈیلا کو آزادای، انسانی وقار اور مساوات کا علمبردار قرار دیا۔
ایک اور سابق امریکی صدر جارج ایچ ڈبلیو بش نے بھی مسٹر منڈیلا کو عظیم اخلاقی عزم والی شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنے ملک کی تاریخ بدل کر رکھ دی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ مسٹر منڈیلا کے انتقال پر شدید غمزدہ ہیں۔ انھوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ جنوبی افریقہ کے اس عظیم رہنما کے افکار سے دنیا کی بہتری کے لیے کام کرتے رہیں۔
برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے مسٹر منڈیلا کو عالمی ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ "دنیا کی ایک عظیم روشنی بجھ گئی ہے۔"
اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے مسٹر منڈیلا کو تشدد کے خلاف تصور رکھنے والی ایک شخصیت کے طور پر یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ "اس عہد کی سب سے باعزت شخصیت تھے۔"
چین کے سرکاری ٹی وی پر نیلسن منڈیلا کے بارے میں کہا گیا کہ وہ "سب کے تھے" اور انھوں نے "اپنے پیچھے ایک روحانی خزانہ" چھوڑا ہے۔
ہیٹی کے صدر مائیکل مارٹیلے کا کہنا تھا کہ مسٹر منڈیلا "جمہوریت کی علامت" کے طور پر یاد رکھے جائیں گے اور "مساوات کے لیے ان کی ہمت اور عزم" انسانیت کی رہنمائی کرتا رہے گا۔