عجائب گھر کا بین الاقوامی دن

عجائب گھر کا بین الاقوامی دن

عجائب گھر ویسے تو سبھی کے لیے اپنی تاریخ اور کرہ ارض پر زندگی کے مختلف مدارج سے آگاہی کے لیے بہت ضروری ہیں لیکن ان کا سب سے زیادہ فائدہ تعلیمی شعبے میں اٹھایا جاسکتا ہے ۔”طلبا جو کتابوں میں پڑھتے ہیں اگر ان چیزوں کو،اس تاریخ کو، ان حوالوں کو اپنے سامنے بھی دیکھیں تو یہ ایک دلچسپ انداز تعلم ہوگا“۔

عمر رفتہ کی بودوباش، تہذیب گم گشتہ کی بازگشت، ماضی کے اوراق پلٹ کر تاریخ میں جھانکنا کسی بھی شخص کے لیے دلچسپی کا باعث ہوتا ہے کہ اک تجسس تو بہرحال انسان میں موجودہے۔

عجائب گھر ایسی ہی جگہ ہے جہاں ایک ہی چھت کے نیچے مختلف ادوار کی تہذیب وتمدن اور ان سے وابستہ دیگر معلومات ایسے ہی متجسس لوگوں کی تشنگی دور کررہی ہوتی ہیں۔

تاریخ انسانی میں عجائب گھر کی تاریخ بھی بہت پرانی ہے۔ قدیم ادوار میں امراء اور دیگر صاحب اختیار لوگ اپنے گھروں میں کسی ایک مخصوص کمرے میں اپنے آباؤ اجداد کی اشیا ء کو اپنے دوستوں اور دیگر مہمانوں کے لیے محفوظ انداز میں رکھا کرتے تھے ۔ قدیم تاریخ میں ایسے مخصوص عجائباتی کمروں سے متعلق آثار عراق میں دریائے دجلہ و فرات کے درمیان علاقے میں پائی جانے والی بابل، اشاری اور اکادی تہذیبوں میں ملتے ہیں ۔

پندھوریں صدی میں انقلاب روم کے زمانے میں بھی ایک بڑا عجائب گھر روم میں بنایا گیا تھا۔ لیکن یہ اور اس کے بعد بننے والے دیگر عجائب گھر عام لوگوں کے لیے نہیں ہوا کرتے تھے۔ 1850ء کے بعد سے عوامی عجائب گھر کا رواج شروع ہوا۔ بعض حوالوں میں ملتا ہے کہ ان عجائب گھروں میں داخلے کے لیے خصوصی اجازت نامہ حاصل کرنا پڑتا تھا اور لوگوں کو درخواست کے ذریعے اجازت کے حصول میں کئی کئی ہفتے گزر جایا کرتے تھے۔

1977ء سے ہرسال 18مئی کو دنیا بھر میں عجائب گھر کا بین الاقوامی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصدکسی معاشرے کی ترقی میں عجائب گھر کی اہمیت سے لوگوں کو آگاہ کرنا ہے۔ حالیہ برسوں میں ایک اندازے کے مطابق دنیا کے تقریباً100سے زائد ممالک میں 30ہزار کے لگ بھگ عجائب گھروں میں اس دن کے حوالے سے تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں دنیا کی دو اہم اور قدیم تہذیبوں کے آثار موجود ہیں جن میں ٹیکسلا سے لے کرصوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں سانس لیتی صدیوں پرانی گندھارا تہذیب اور انسانی تاریخ کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک وادی سندھ کی تہذیب شامل ہیں۔



ہزارہ یونیورسٹی کے شعبہ علم آثار قدیمہ(آرکیالوجی) کے استاد عبدالحمید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا کا ایسا واحد ملک ہے جو انسانی تاریخ کی دو قدیم تہذیبوں کا مسکن ہے۔ ”ہمارے ہاں عجائب گھروں میں ’لوئر پیلولیٹو‘ پتھر کے زمانے سے لے کر جدید تاریخ تک جتنے بھی ادوار گزرے ہیں ان سے وابستہ نوادرات اور باقیات موجود ہیں“۔ ان کا کہنا تھا کہ عجائب گھر ویسے تو سبھی کے لیے اپنی تاریخ اور کرہ ارض پر زندگی کے مختلف مدارج سے آگاہی کے لیے بہت ضروری ہیں لیکن ان کا سب سے زیادہ فائدہ تعلیمی شعبے میں اٹھایا جاسکتا ہے ۔”طلبا جو کتابوں میں پڑھتے ہیں اگر ان چیزوں کو،اس تاریخ کو، ان حوالوں کو اپنے سامنے بھی دیکھیں تو یہ ایک دلچسپ انداز تعلم ہوگا“۔

صالح محمد


پشاو ر کے عجائب گھرکے ڈائریکٹر صالح محمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کا عجائب گھر دنیا میں اس وجہ سے بھی منفرد ہے کہ یہاں گندھارا تہذیب جو کہ بدھا کی زندگی سے متعلق ہے ، اس کے مکمل نمونے یہاں موجود ہیں۔”مکمل تاریخ، بدھا کی پیدائش سے لے کر اس کی موت تک، یہاں ایک ہی چھت کے نیچے رکھے گئے نوادارات سے دیکھی جاسکتی ہے۔ ہم دوسرے ممالک میں ہونے والی مختلف نمائشوں میں بھی نوادرات بھیجتے ہیں جس سے وہاں کے لوگوں کو اس بات کی آگاہی ملتی ہے کہ گندھارا پاکستان میں ہے اور اس کا حصہ ہے۔“

صالح محمد نے بتایا کہ دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے طلبا نے ایم فِل اور پی ایچ ڈی کے مکالہ جات یہیں سے مکمل کیے جو کہ اپنی جگہ ایک خصوصیت ہے اور عجائب گھر کی اہمیت کو مزید اجاگر کرتی ہے۔