یورپ میں خام تیل کی قیمتیں، گذشتہ نو ماہ کے مقابلے میں اپنی کم ترین سطح پر ہیں۔ ایسے میں، ایک اقتصادی گروپ نے یہ رپورٹ دی ہے کہ اِس وقت تیل کی عالمی رسد طلب سے زیادہ ہے۔
لندن کی منڈی میں، ’برینٹ آئل‘ کے نرخ منگل کے روز گِر کر 103.61 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہیں، جو گذشتہ نومبر سے اب تک کی کم ترین سطح ہے۔
امریکہ میں ’ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈئیٹ‘ خام تیل کے نرخ فی بیرل 97.43 ڈالر پر تھیں، جو کہ گذشتہ برس کے اواخر سے اب تک کے اپنی کم ترین سطح پر بتائی جاتی ہے۔
توانائی کا بین الاقوامی ادارہ، جو تیل کی پالیسی پر ترقی یافتہ صنعتی ملکوں کو مشورے فراہم کرتا ہے، کا کہنا ہے کہ عالمی معیشت کی غیر یقینی صورتِ حال پیش نظر تیل کی طلب رکی ہوئی ہے، جس کے باعث اس کی ضرورت کم ہے، اس لیے ہی اِس کلیدی جنس کی قیمت نسبتاً کم ہے۔
تیل پیدا کرنے والے ملکوں میں تشدد کے واقعات، طلب میں کمی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان رُکا ہوا ہے۔
تاہم، بین الاقوامی ادارہ برائے تیل کا کہنا ہے کہ لیبیا، عراق اور یوکرین میں مسلح تنازعات کے باوجود، آج تیل کی منڈی میں رسد توقع سے زیادہ ہے، جب کہ ایٹلانٹک کے نشیبے علاقے میں تیل کی رسد ضرورت سے زیادہ تھی۔
ادارے نے رواں سال اور آئندہ برس کے لیے تیل کی طلب کی پیش گوئی کی سطح میں کمی کردی ہے۔
امریکہ میں تیل کی پیداوار خاصی بڑھ چکی ہے، ایسے میں جب تیل کی کھدائی کے لیے نئے زیرِ زمین ٹیکنالوجی استعمال کرنا شروع کر دی ہے، جو پہلے انتہائی مہنگی خیال کی جارہی تھی، خاص طور پر ٹیکساس اور شمالی ڈکوٹا کی ریاست کی تنصیبات کے حوالے سے۔
’عراق آئل رپورٹ‘ نامی جریدے کے ایڈیٹر، بین لاندو نے اسکائب پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اگر عراق میں لڑائی بند ہوجاتی ہے اور وہاں کی تیل پیدا کرنے کی تنصیبات کی مرمت مکمل ہوجاتی ہے، تو مشرق وسطیٰ کا یہ ملک فوری طور پر اپنی برآمدات میں خاصا اضافہ کر سکتا ہے۔