عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جنوبی افریقہ سے سامنے آنے والے کرونا وائرس کے نئے ویریئنٹ ’اومی کرون‘ کے بارے میں خبردار کیا ہے کہ یہ وائرس کرونا کے دیگر اقسام کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران جنوبی افریقہ میں مذکورہ ویریئنٹ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ اومی کرون پانچواں ویریئنٹ ہے جسے اتنا مہلک قرار دیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق لوگوں میں اومی کرون ویریئنٹ کی تشخیص کرونا کی پہلے کی اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے ہو رہی ہے اور اس کے پھیلنے کی رفتار قدرے تیز ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کرونا کے پی سی آر ٹیسٹ میں اس ویریئنٹ کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ کرونا وائرس کا نیا ویریئنٹ جنوبی افریقہ میں سامنے آیا ہے جس کو ڈبلیو ایچ او نے ’اومی کرون‘ کا نام دیا ہے جس کی تشخیص کے بعد متعدد ممالک نے افریقہ کے متعدد ممالک سے پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔
پاکستان نے بھی جنوبی افریقہ سمیت سات ممالک کے سفر پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق جن ممالک پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے ان میں جنوبی افریقہ، ہانگ کانگ، موزمبیک، نمیبیا، لسوٹو، ایسواتینی، بوٹسوانا شامل ہیں۔
این سی او سی کے مطابق سفری پابندی کا اطلاق کرونا کی نئی قسم کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیا گیا ہے جب کہ یہ پابندی فوری طور پر نافذ العمل ہو گی۔
دوسری طرف اومی کرون ویریئنٹ کی تشخیص کے بعد بحر اوقیانوس کے دونوں جانب اسٹاک مارکیٹس میں ایک سال کے دوران سب سے بڑا نقصان سامنے آیا ہے۔
طبی ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اومی کرون ویریئنٹ کے سبب لگائی جانے والی سفری پابندیوں میں بہت دیر کر دی گئی ہے۔
کرونا وائرس کے اومی کرون ویریئنٹ کی تشخیص یورپی کے ملک بیلجیئم، بوسٹوانا، اسرائیل اور ہانگ کانگ میں بھی ہوئی ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے مطابق امریکہ، جنوبی افریقہ اور ہمسایہ ممالک سے آنے والی پروازوں پر آئندہ ہفتے پیر سے پابندی عائد کرے گا۔
SEE ALSO: کرونا کی تیزی سے پھیلنے والی قسم کی تشخیص، برطانیہ سے افریقہ کے لیے پروازوں پر پابندی عائدکینیڈا کی طرف سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ بھی ان ممالک کی سرحدوں کو بند کر رہا ہے جن پر برطانیہ اور یورپی یونین کی طرف سے پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
یورپی یونین کا بھی کہنا ہے کہ وہ بھی ممکنہ طور پر ان ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندی لگائے گا جہاں اومی کرون ویریئنٹ کی تشخیص ہو گی۔
یورپی یونین کے مطابق ان ممالک سے آنے والی پروازوں پر بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے جہاں سے اس ویریئنٹ کی تشخیص کی گئی ہے جن میں ہانگ کانگ اور اسرائیل شامل ہیں۔
برطانیہ کی طرف سے بھی افریقی ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں آسٹریلیا نے افریقہ کے نو ممالک سے آنے والی پروازوں پر ہفتے سے پابندی لگا دی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
یورپی ملک ہالینڈ کی وزارتِ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کو جنوبی افریقہ سے آنے والے 61 افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے اور ان افراد کے مزید ٹیسٹس کیے جا رہے ہیں تا کہ یہ پتا لگایا جا سکے کہ مذکورہ افراد اومی کرون سے متاثرہ تو نہیں۔
تھائی لینڈ کی طرف سے بھی آٹھ افریقی ممالک سے آنے والے مسافروں پر پابندی لگا دی ہے۔ تھائی لینڈ کی طرف سے ان ممالک سے آنے والے مسافروں کی ہفتے سے رجسٹریشن بھی نہیں کی جائے گی۔
مشرقِ وسطیٰ کے ملک اومان نے بھی کرونا وائرس کے اومی کرون ویریئنٹ کے سبب سات افریقی ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کی ہے۔
عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی چار برس کے دوران ہونے والی سب سے بڑی کانفرنس کرونا وائرس کے اومی کرون ویریئنٹ کے سبب ملتوی کر دی گئی۔
یہ کانفرنس عالمی ادارہٴ صحت کی طرف سے اومی کرون ویریئنٹ کو تشویش ناک قرار دیے جانے کے بعد ملتوی کی گئی۔
دوسری طرف جنوبی افریقہ میں موجود مسافروں کی جوہانسبرگ کے بین الاقوامی ایئر پورٹ پر قطاریں لگ گئی ہیں جو کہ ان ممالک واپس جانا چاہتے ہیں جنہوں نے جنوبی افریقہ سے آنے والی پروازوں پر پابندی لگا دی ہے۔