پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیگ اسپنر یاسر شاہ کو ریپ میں معاونت کے الزام سے بری الذمہ قرار دیتے ہوئے اُن کا نام مقدمے سے بھی خارج کر دیا گیا ہے۔
بدھ کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں یاسر شاہ نے بتایا کہ اُن پر عائد کیے گئے ہراسانی کے الزامات غلط ثابت ہوئے ہیں اور ان کا نام بھی مقدمے سے خارج کر دیا گیا ہے۔
یاسر شاہ نے اپنے اہلِ خانہ، مداحوں اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے اعتماد سے ہی وہ سرخرو ہوئے ہیں۔
لیگ اسپنر کا مزید کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں اور جنہوں نے ان کو بدنام کرنے کی کوشش کی درحقیقت اُنہوں نے پاکستان کا نام خراب کیا۔
یاسر شاہ کے بقول مقدمے کے اندراج نے اُنہیں ہلا کر رکھ دیا تھا، لیکن اُنہوں نے کسی سے انتقام لینے کے بجائے قانونی راستہ اپنایا اور آخر کار سچ سب کے سامنے آ گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ایک 40 سالہ خاتون کے ماموں کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ شالیمار میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
ایف آئی آر میں لیگ اسپنر یاسر شاہ کے دوست پر زیادتی جب کہ یاسر شاہ پر لڑکی کو ڈرانے دھمکانے اور ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
تھانہ شالیمار پولیس کے مطابق مدعی مقدمہ نے یاسر شاہ پر عائد کیے گئے الزامات واپس لے لیے ہیں جس کے بعد اُن کا نام مقدمے سے خارج کر دیا گیا ہے۔
یاسر شاہ پر لگنے والے الزامات کے بعد چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ نے کہا تھا کہ یاسر شاہ کی وجہ سے پاکستان کرکٹ بدنام ہوئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ پی سی بی سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل تمام کھلاڑیوں کو یاد دہانی کراتے ہیں کہ وہ ملک کے سفیر ہیں، لہٰذا اُنہیں ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے۔
یاسر شاہ پاکستان کی جانب سے 46 ٹیسٹ میچز میں 235 وکٹیں جب کہ 25 ایک روزہ میچز میں 24 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں جب کہ وہ دو ٹی ٹوئنٹی میچز میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
اُنہوں نے اگست میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی، تاہم وہ فٹنس مسائل اور آؤٹ آف فارم ہونے کے باعث بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں پاکستانی اسکواڈ کا حصہ نہیں تھے۔