اس تحقیق میں شامل کیے گئے تمام بچے کسی ذہنی بیماری یا تناؤ کا شکار تھے یا پھر ان بچوں کے روئیے دوسرے بچوں کی نسبت مختلف تھے۔
واشنگٹن —
اس تحقیق میں شامل کیے گئے تمام بچے کسی ذہنی بیماری یا تناؤ کا شکار تھے یا پھر ان کے روئیے دوسرے بچوں کی نسبت مختلف تھے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ بچے زیادہ ذہنی تناؤ، ذہنی بیماریوں یا پھر روئیوں میں تبدیلی کا شکار تھے جن کی والدہ یا تو ان پر چیختی چلاتی تھیں یا پھر انہیں مار پیٹ کا نشانہ بناتی تھیں۔ جبکہ اگر بچوں کو والد کی جانب سے بھی ایسے ہی رویئے کا سامنا ہو تو پھر بچوں میں ڈپریشن میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
اس تحقیق میں یہ امر بھی سامنے آیا کہ جو والدین بچوں کو مار پیٹ کا نشانہ بناتے ہیں یا پھر چُھری یا گن سے انہیں ڈراتے ہیں، ایسے بچے ذہنی طور پر زیادہ بیمار ہو جاتے ہیں اور عام زندگی میں ان بچوں کے روئیے دوسرے بچوں سے مختلف ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے ایسے 239 بچوں پر تحقیق کی گئی جن کی عمریں 11 سے 18 برس کی تھیں۔ بچوں سے پوچھا گیا اگر گذشتہ ایک برس میں انہیں اپنے والدین کی جانب سے مار پیٹ کا نشانہ بنایا گیا یا پھر کبھی انہیں برے ناموں سے بلایا گیا یا ذہنی یا جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس تحقیق میں بچوں کے والدین کو بھی شامل کیا گیا۔
51٪ بچوں کا کہنا تھا کہ انہیں والد یا والدہ یا دونوں والدین کی جانب سے شدید زبانی یا جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ایسے بچوں میں جنہیں والدین کی جانب سے چیخ و پکار یا پھر جسمانی تشدد کا سامنا کرنا، کئی مسائل نوٹ کیے گئے۔ یہ بچے اضطراب، ڈپریشن یا پھر ایسے روئیوں کا شکار تھے اور انہیں اصول توڑنے میں تسکین ملتی تھی۔
ایک نئی تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ بچوں پر چیخنے چلانے سے ان کی شخصیت پر بُرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایسے بچے ڈپریشن کا بآسانی شکار ہو سکتے ہیں۔
اس تحقیق میں شامل کیے گئے تمام بچے کسی ذہنی بیماری یا تناؤ کا شکار تھے یا پھر ان کے روئیے دوسرے بچوں کی نسبت مختلف تھے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ بچے زیادہ ذہنی تناؤ، ذہنی بیماریوں یا پھر روئیوں میں تبدیلی کا شکار تھے جن کی والدہ یا تو ان پر چیختی چلاتی تھیں یا پھر انہیں مار پیٹ کا نشانہ بناتی تھیں۔ جبکہ اگر بچوں کو والد کی جانب سے بھی ایسے ہی رویئے کا سامنا ہو تو پھر بچوں میں ڈپریشن میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
اس تحقیق میں یہ امر بھی سامنے آیا کہ جو والدین بچوں کو مار پیٹ کا نشانہ بناتے ہیں یا پھر چُھری یا گن سے انہیں ڈراتے ہیں، ایسے بچے ذہنی طور پر زیادہ بیمار ہو جاتے ہیں اور عام زندگی میں ان بچوں کے روئیے دوسرے بچوں سے مختلف ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے ایسے 239 بچوں پر تحقیق کی گئی جن کی عمریں 11 سے 18 برس کی تھیں۔ بچوں سے پوچھا گیا اگر گذشتہ ایک برس میں انہیں اپنے والدین کی جانب سے مار پیٹ کا نشانہ بنایا گیا یا پھر کبھی انہیں برے ناموں سے بلایا گیا یا ذہنی یا جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس تحقیق میں بچوں کے والدین کو بھی شامل کیا گیا۔
51٪ بچوں کا کہنا تھا کہ انہیں والد یا والدہ یا دونوں والدین کی جانب سے شدید زبانی یا جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ایسے بچوں میں جنہیں والدین کی جانب سے چیخ و پکار یا پھر جسمانی تشدد کا سامنا کرنا، کئی مسائل نوٹ کیے گئے۔ یہ بچے اضطراب، ڈپریشن یا پھر ایسے روئیوں کا شکار تھے اور انہیں اصول توڑنے میں تسکین ملتی تھی۔