یمن کے باشندوں نے منگل کے روز صدر علی عبداللہ کی اقتدار سے علیحدگی اور ان کے نائب کو ملک کا نیا سربراہ بنانے کے حق میں ووٹ دیا تاکہ ملک کو خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچنے سے روکا جاسکے۔
نائب صدر عبدی رابو منصور ہادی نے، جو متفقہ طور پر واحد امیداور تھے، کہاہے کہ اس ووٹنگ نے مسٹر صالح کے 33 سالہ اقتدار کے خلاف ایک سال سے جاری مہم کے بعد آگے بڑھنے کا راستہ ہموار کیا ہے۔
لیکن اس تبدیلی کے باوجود سابق صدر کے بیٹے اور قریبی بھتیجے فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے اہم عہدوں پربدستور فائز ہیں۔
دارالحکومت صنعا میں ووٹ ڈالنے کی شرح کافی بلندتھی اور اسکولوں اور مساجد میں قائم کیے گئے پولنگ اسٹیشنوں کے باہر لمبی لمبی قطاریں دیکھنے میں آرہی تھیں۔
دوسری جانب جنوبی علاقوں میں علیحدگی پسندوں نے، جنہوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کیاتھا ، کہاہے کہ بہت کم ووٹ ڈالے جانے کی توقع ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے ہے علیحدگی پسندوں نے جنوبی ساحلی شہر عدن کے نصف کے لگ بھگ پولنگ بوتھوں پر قبضہ کرلیاتھا۔
ملک کے شمالی علاقوں میں جنہیں شیعہ باغیوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، پولنگ اسٹیشن یاتو ویران پڑے تھے یا بند تھے۔
امریکی حمایت سے یمن کے خلیجی پڑوسیوں کے توسط سے طے پانے والے معاہدے کے تحت مسٹر صالح اپنے خلاف مقدمات سے تحفظ کےبدلے میں اقتدار سے الگ ہوئے ہیں۔