یمنی اہل کاروں نے بتایا ہے کہ صدر علی عبد اللہ صالح علاج کے لیے اپنے ملک سے امریکہ روانہ ہوگئے ہیں،ساتھ ہی اُنھوں نے یمن واپس آکر اپنی حکمراں جماعت کی قیادت سنبھالنے کا عہد کیا۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ مسٹر صالح کا طیارہ اتوار کے روز دارالحکومت صنعاسے عمان کے لیے روانہ ہوا، جہاں وہ مختصر قیام کے بعد امریکہ کاسفر جاری رکھیں گے۔
گذشتہ جون میں صدارتی احاطے پر ہونے والے ایک بم حملے میں مسٹر صالح شدید زخمی ہوگئے تھے اور کئی ماہ تک سعودی عرب میں زیرِ علاج رہے۔ وہ پہلے بھی اِس خواہش کا اظہارکرچکے ہیں کہ وہ امریکہ جا کر مزید علاج کرانا چاہتے ہیں۔
یمنی سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ اِس سے قبل اتوار کو ہی صدر صالح نے اپنی جماعت کے عہدے داروں سے الوداعی خطاب کیا۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ مسٹر صالح نے یمنی لوگوں سےاپنے 33سالہ آمرانہ دورِ حکومت کے دوران سرزد ہونے والی غلطیوں پر معافی طلب کی۔ یمنی مخالفین سے تعلق رکھنے والے سرگرم کارکنوں نے ایک سال سے عوامی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھاہےجِس میں اُن سے فوری طور پر دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس کی اساس خطے میں روپذیر ہونے والی دیگر معروف بغاوتوں پر ہے۔
ہزاروں یمنیوں نےاتوار کے دِن دارالحکومت صنعا میں ریلیاں نکالیں جِس میں احتجاج کو کچلنے کے لیے پُر تشدد ہتھکنڈے اپنانے پر، جِن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے، مسٹر صالح کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا گیا۔
صالح مخالف احتجاجی مظاہرین اُس قانون کو مسترد کرتے ہیں جِس کے تحت مسٹر صالح کو مقدمے سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ یمن کے پارلیمان نے ہفتے کو اُس قانون کی منظوری دی، جوکہ خلیج تعاون تنظیم کی پشت پناہی میں طے پانے والے سمجھوتے کا ایک حصہ ہے، جِس میں صدرسے کہا گیا ہے کہ وہ عہدہ چھوڑدیں۔ مسٹر صالح نے گذشتہ نومبر میں اِس منصوبے پر دستخط کیے اور فروری میں ہونے والے انتخاب سے قبل اپنے صدارتی اختیارات اپنے نائب کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا۔ انتخابات میں اُن کے جانشین کا چناؤ ہوگا۔
یمنی نائب صدر عبد ربو منصور ہادی انتخابات میں یمن کی حکمراں جماعت اور پارلیمانی اپوزیشن کے متفقہ امیدوار ہیں۔
یمنی ابلاغ عامہ کے مطابق، پارٹی عہدے داروں کے ساتھ ملاقات کے دوران مسٹر صالح نے اعلان کیا کہ ملک کی ذمہ داریاں اب ہادی کے حوالے ہیں اور اُنھوں نے اپنے نائب صدر کو فیلڈ مارشل کے فوجی رینک پر ترقی دی۔