یمن کے کشیدگی کے شکار جنوب اور مشرق میں، القاعدہ کے شدت پسندوں کے مبینہ بم حملوں کے واقعات کے نتیجے میں ایک اعلیٰ فوجی اہل کار اور تین فوجی ہلاک ہوئے۔
یمن کے حکام نے بتایا ہے کہ برگیڈیئر احمد صالح عمری اُس وقت ہلاک ہوئے جب اُن کی کار کے اندر یا باہر نصب کیا گیا بم پھٹا۔
ایک اور سکیورٹی اہل کار نے بتایا ہے کہ سیوم سے شبام جانے والی سڑک کنارے نصب ایک بم پھٹنے سے تین یمنی فوجی ہلاک جب کہ چھ زخمی ہوئے۔
اِن حملوں کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ سلامتی پر مامور افواج نے جزیرہ نما عربستان میں کارفرما القاعدہ پر الزام لگایا ہے، جسے دہشت گردی کے عالمی نیٹ ورک میں سب سے زیادہ متحرک شاخ خیال کیا جاتا ہے۔
فوج، جسے ڈرون طیاروں کی مدد حاصل ہے، اس سال کے اوائل میں گروپ کے جنوب میں واقع ٹھکانوں پر حملے کرکے اُنھیں منتشر کر دیا تھا، جس کے بعد اِن شدت پسندوں نے اپنی کارروائیاں حضرموت کی طرف منتقل کر دی تھیں۔
جزیرہ نما عربستان میں سرگرم القاعدہ کے علاوہ، یمن کی حکومت ملک کے جنوب میں علیحدگی پسندوں اور شمال میں باغیوں سے بھی لڑ رہی ہے، جب کہ ملک میں سیاسی بھونچال جاری ہے، جس میں 2011ء کے بعد اضافہ آیا۔