یمن: صنعا میں فوج کے ہاتھوں 9مظاہرین ہلاک

یمن: صنعا میں فوج کے ہاتھوں 9مظاہرین ہلاک

ہفتے کو ایک اخباری کانفرنس میں مسٹر صالح نے کہا کہ وہ آنے والے دِنوں میں امریکہ جائیں گے، تاکہ وہ میڈیا کی نگاہوں سے اوجھل رہ سکیں اور ملک کی اتحادی حکومت کو موقعہ فراہم کیا جائے کہ وہ فروری میں اُن کے متبادل کا انتخاب کر سکے

یمنی صدرعلی عبد اللہ صالح نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنا ملک چھوڑ کر امریکہ کا سفر کریں گے، جِس سے کچھ ہی گھنٹے قبل اُن کی وفادارسکیورٹی فورسز نے احتجاج کرنے والے اُن کے نو مخالفین کو گولی مار کر ہلاک کردیا، جو صدارتی محل تک مارچ کرنے والی بڑی ریلی میں شریک تھے۔

ہفتے کو ایک اخباری کانفرنس میں مسٹر صالح نے کہا کہ وہ آنے والے دِنوں میں امریکہ کا سفر کریں گے، تاکہ وہ میڈیا کی نگاہوں سے اوجھل رہ سکیں اور ملک کی اتحادی حکومت کو موقعہ فراہم کیا جائے کہ وہ فروری میں اُن کے متبادل کا انتخاب کر سکیں۔

اُنھوں نےاس بات کا بھی عہد کیا کہ وہ حزب مخالف کےفرد کے طور پر سیاسی کام کے لیے یمن لوٹ کر آئیں گے۔ مسٹر صالح نے سفر کی تاریخوں کا اعلان نہیں کیا۔

اِس سے قبل ہفتےہی کو یمنی فوج نے ملک کے جنوب میں 270کلومیٹر دور واقع طائز کے شہر سے چار دِن کی مسافت طے کرکے صنعا پہنچنے والے بیسیوں ہزاروں حکومت مخالف سرگرم کارکنوں کے مارچ کو روکنے کے لیے فائر کھول دیا۔

دارلحکومت کے جنوبی حصے میں سپاہیوں اور فوج نے مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور تیز دھار پانی پھینکا۔ طبی کارکنوں کا کہنا ہے کہ 200سے زائد افراد زخمی ہوئے، جِن میں سے زیادہ تر گولیاں چلنے کے باعث زخمی ہوئے۔


صنعا کے متعدد باشندوں نے آنے والے مظاہرین کا ساتھ دیا، جو چاہتے ہیں کہ 10ماہ سے جاری مخالفین کے مظاہروں کو کچلنے کی حکومتی کوششوں کےدوران سینکڑوں سرگرم کارکنوں کو ہلاک کرنے پر مسٹر صالح کے خلاف مقدمہ چلایا جانا چاہیئے۔

اِن مظاہروں کے نتیجے میں، مسٹر صالح نےاِس بات سےاتفاق کرلیا ہےکہ وہ فروری میں ہونے والے انتخاب کے بعد اپنی 33سالہ صدارت چھوڑ دیں گے، جس بات کا سمجھوتا خلیجی حکومتوں اور یمن کی حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کےدرمیان طے پا چکا ہے۔

سمجھوتے کے تحت، تمام فریق اِس بات پر متفق ہیں کہ وہ واحد امیدوار کے طور پر اُن کے نائب کے انتخاب کی حمایت کریں گے۔ مسٹر صالح کومقدمے سے استثنیٰ دیا جائے گا۔

ہفتے کو ہونے والے مظاہرے میں متعدد سرگرم کارکنوں نے یہ نعرہ بھی لگایا کہ صالح کو کوئی استثنیٰ نہ دیا جائے۔