منصوبے کے تحت 'القاعدہ' کے درجنوں شدت پسندوں نے یمنی فوج کی وردیاں پہن کر دو شہروں میں قائم حساس تنصیبات اور بندرگاہوں پر حملے کرنے تھے۔
واشنگٹن —
یمن میں حکام نے 'القاعدہ' کی جانب سے تیل اور گیس کی تنصیبات پر قبضے اور بندر گاہوں پر دہشت گرد حملوں کا ایک بڑا منصوبہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
یمن کے وزیرِاعظم کے ترجمان نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ منصوبے کے تحت 'القاعدہ' کے درجنوں شدت پسندوں نے یمنی فوج کی وردیاں پہن کر مکالہ اور شبوہ نامی دو شہروں میں قائم حساس تنصیبات اور بندرگاہوں پر حملے کرنے تھے۔
ترجمان کے مطابق دہشت گردوں کا نشانہ بننے والی ممکنہ تنصیبات میں داخلہ ممنوع قرار دے کر اور سیکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری کی تعیناتی کے ذریعے حملوں کا منصوبہ ناکام بنادیا گیا ہے۔
یمن کی حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کی مجوزہ کاروائی ناکام بنانے کے دعوے سے چند گھنٹے قبل امریکی ڈرون طیارے نے شبوہ صوبے پر ڈرون حملہ بھی کیا تھا۔
گزشتہ دو ہفتوں میں یمن پر امریکی ڈرون کا یہ پانچواں حملہ تھا جس میں مقامی حکام کے مطابق سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
مذکورہ کاروائی سے ایک روز قبل امریکہ نے "دہشت گردی کے انتہائی خطرے" کے پیشِ نظر یمن میں اپنےسفارت خانے کے اضافی عملے کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
یمنی حکام نے دہشت گردوں کے بعض ایسے پیغامات پکڑنے کا دعویٰ کیا تھا جن میں دارالحکومت صنعا اور دیگر شہروں میں مختلف تنصیبات کو نشانہ بنانے کا تذکرہ کیا گیا تھا۔
حکام نے رواں ہفتے 25 ایسے مشتبہ افراد کی ایک فہرست بھی جاری کی تھی جو یمنی حکومت کے مطابق مجوزہ حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
دہشت گردی کی ممکنہ کاروائیوں کے پیشِ نظر امریکہ نے مشرقی وسطیٰ اور افریقہ میں اپنے 19 سفارت اور قونصل خانے ہفتے کو بند کردیے تھے جن میں صنعا کا سفارت خانہ بھی شامل تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے یمن میں موجود اپنے شہریوں کو سفری انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ ملک نہیں چھوڑ سکتے وہ اپنی نقل و حرکت محدود رکھیں۔
امریکی ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق انٹیلی جنس اداروں نے 'القاعدہ' کے سربراہ ایمن الظواہری اور 'القاعدہ' کی یمن شاخ کے رہنما ناصر الوحشی کے درمیان ہونے والی گفتگو کا سراغ لگایا تھا جس میں الظواہری نے یمنی شاخ کو اتوار سے پہلے پہلے حملے کرنے کی ہدایت کی تھی۔
یمن کے وزیرِاعظم کے ترجمان نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ منصوبے کے تحت 'القاعدہ' کے درجنوں شدت پسندوں نے یمنی فوج کی وردیاں پہن کر مکالہ اور شبوہ نامی دو شہروں میں قائم حساس تنصیبات اور بندرگاہوں پر حملے کرنے تھے۔
ترجمان کے مطابق دہشت گردوں کا نشانہ بننے والی ممکنہ تنصیبات میں داخلہ ممنوع قرار دے کر اور سیکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری کی تعیناتی کے ذریعے حملوں کا منصوبہ ناکام بنادیا گیا ہے۔
یمن کی حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کی مجوزہ کاروائی ناکام بنانے کے دعوے سے چند گھنٹے قبل امریکی ڈرون طیارے نے شبوہ صوبے پر ڈرون حملہ بھی کیا تھا۔
گزشتہ دو ہفتوں میں یمن پر امریکی ڈرون کا یہ پانچواں حملہ تھا جس میں مقامی حکام کے مطابق سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
مذکورہ کاروائی سے ایک روز قبل امریکہ نے "دہشت گردی کے انتہائی خطرے" کے پیشِ نظر یمن میں اپنےسفارت خانے کے اضافی عملے کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
یمنی حکام نے دہشت گردوں کے بعض ایسے پیغامات پکڑنے کا دعویٰ کیا تھا جن میں دارالحکومت صنعا اور دیگر شہروں میں مختلف تنصیبات کو نشانہ بنانے کا تذکرہ کیا گیا تھا۔
حکام نے رواں ہفتے 25 ایسے مشتبہ افراد کی ایک فہرست بھی جاری کی تھی جو یمنی حکومت کے مطابق مجوزہ حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
دہشت گردی کی ممکنہ کاروائیوں کے پیشِ نظر امریکہ نے مشرقی وسطیٰ اور افریقہ میں اپنے 19 سفارت اور قونصل خانے ہفتے کو بند کردیے تھے جن میں صنعا کا سفارت خانہ بھی شامل تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے یمن میں موجود اپنے شہریوں کو سفری انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ ملک نہیں چھوڑ سکتے وہ اپنی نقل و حرکت محدود رکھیں۔
امریکی ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق انٹیلی جنس اداروں نے 'القاعدہ' کے سربراہ ایمن الظواہری اور 'القاعدہ' کی یمن شاخ کے رہنما ناصر الوحشی کے درمیان ہونے والی گفتگو کا سراغ لگایا تھا جس میں الظواہری نے یمنی شاخ کو اتوار سے پہلے پہلے حملے کرنے کی ہدایت کی تھی۔