پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب کے سابق صوبائی وزیر زعیم حسین قادری نے اپنی جماعت سے بغاوت کرتے ہوئے لاہور سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں جمعرات کی شام اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے زعیم قادری نے پنجاب کے سابق وزیرِ اعلیٰ اور ن لیگ کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انتخابات میں ان کا مقابلہ حمزہ شہباز سے ہے۔
پریس کانفرنس میں زعیم قادری کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی کے لیے جیل کاٹی اور مقدمات برداشت کیے لیکن انہیں اس کا صلہ نہیں دیا گیا اور پارٹی قیادت نے انہیں آگے آنے سے روکا۔
زعیم قادری نے لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 133 سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا اور حمزہ شہباز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی عزت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
"میں حمزہ شہباز کے بوٹ پالش نہیں کر سکتا۔ نوکری صرف اپنے کارکنوں کی کروں گا۔ حمزہ! سن لو تم۔ لاہور تمہارے باپ کی جاگیر نہیں ہے۔ تمہیں سیاست کر کے دکھاؤں گا۔"
زعیم قادری 2013ء کے انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 154 سے الیکشن جیت کر رکنِ اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ وہ بعد ازاں پنجاب حکومت کے مشیر اور پھر صوبائی کابینہ میں وزیر برائے مذہبی امور بھی رہے۔
زعیم حسین قادری کی اہلیہ عظمٰی قادری بھی ن لیگ کے ٹکٹ پر مخصوص نشستوں پر رکن پنجاب اسمبلی رہی ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ زعیم قادری قومی اسمبلی کی نشست پر ن لیگ کے ٹکٹ کے خواہش مند تھے۔ لیکن پارٹی نے اس بار بھی انہیں صوبائی اسمبلی کی نشست سے الیکشن لڑنے کا کہا تھا جس پر وہ خوش نہیں تھے۔
زعیم حسین قادری کے اپنی جماعت کے خلاف اعلانِ بغاوت کے بعد پاکستان تحريکِ انصاف وسطی پنجاب کے صدر عبدالعليم خان نے انہیں تحريکِ انصاف ميں شموليت کي دعوت دی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ زعيم قادري بارش کا پہلا قطرہ ہیں جن سے نواز لیگ کی اصلیت سامنے آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف زعیم قادری جیسے پختہ سیاسی رہنما کو ویلکم کہے گی اور اُن کے لیے دروازے کھلے ہيں۔
پارٹی رہنما کی بغاوت سے پیدا ہونے والی سیاسی صورتِ حال کے باعث شہباز شریف بیرونِ ملک دورہ مختصر کرکے جمعے کو پاکستان واپس پہنچ گئے ہیں جس کے بعد انہوں نے لاہور میں پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔
دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعدرفيق نے زعیم قادری کے پارٹی سے اختلافات پر وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ایک آدھ دن صبر کر لینا چاہیے تھا تاکہ یہ معاملہ شہباز شریف کی وطن واپسی پر ان کے سامنے اٹھایا جا سکتا۔
"میں نے انہیں سمجھایا تھا کہ بيگم کلثوم نواز کي حالت اور ليڈر شپ کي مشکلات کي وجہ سے پارٹي کي خلاف نہ جائيں۔ میں نے یہ بھی کہا تھا کہ چند افراد کے نعروں پر اتنا بڑا فیصلہ نہ کریں۔ لیکن وہ نہیں مانے۔"
زعیم قادری نے لاہور سے قومی اسمبلی کے جس حلقے سے انتخاب لڑنے کا اعلان کیا ہے وہ ٹاؤن شپ، باگڑياں اور کوٹ لکھپت کے علاقوں پر مشتمل ہے۔
مسلم لیگ (ن) نے تاحال آئندہ انتخابات کے لیے اپنے بیشتر امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ہے۔
پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہیں ایک، ایک نشست پر درجنوں امیدواروں کی درخواستیں وصول ہوئی ہیں جن کی اسکروٹنی کے باعث فیصلے میں تاخیر ہورہی ہے۔
زعیم قادری سے قبل لاہور سے مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چوہدری نثار احمد بھی آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔