یوکرین کی فوج کو ملک کے مشرقی علاقوں کے دفاع میں مشکلات کا سامنا

فائل فوٹو

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں ملک کے مشرقی علاقوں کے دفاع میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ البتہ انہوں نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ روس کی فوج کو یوکرین کی فورسز سے مسلسل مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

پیر کی شب خطاب میں ولودیمیز زیلنسکی نے کہا کہ یوکرینی فوج ملک کے مشرق میں واقع لائی سائی چانسک اور سائی وائی روڈنیٹسک سمیت پورے خطے کا دفاع کر رہی ہے۔

فورسز کی جوابی کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین کو ان علاقوں میں انتہائی مشکلات اور مزاحمت کا سامنا ہے۔ ان علاقوں میں ملک کے بہادر شہری، جن میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں، لڑ رہے ہیں۔

لوہانسک کے گورنر سیرہائی ہائیدائی نے سرکاری ٹیلی وژن پر ایک بیان میں کہا ہےکہ مشرقی صوبوں میں صورتِ حال انتہائی خراب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روس کی فوج سائی وائی روڈنیٹسک شہر کے ارد گرد علاقے پر قبضہ کر چکی ہے۔

ملک کی افواج کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرینی فوج صرف شہر اور آزوٹ کیمیکل پلانٹ کے ارد گرد موجود ہے۔

حکام کے مطابق اس پلانٹ میں یوکرین کے حامی جنگجوؤں سمیت 500 کے قریب افراد نے پناہ لی ہوئی ہے۔

SEE ALSO: روسی صحافی نے اپنا نوبیل انعام یوکرینی بچوں کے لیے نیلام کر دیا

روس جارحیت کے اوائل میں اگرچہ زیلنسکی اور ان کی حکومت کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے البتہ ملک کے مشرقی علاقے میں اس وقت لڑائی کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

سائی وائی روڈنیٹسک اور اس کے ارد گرد صنعتی علاقے میں شدید جھڑپیں جاری ہیں۔

پیر کی صبح زیلنسکی نےایک بیان میں روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ افریقہ کو گندم کی برآمد روک کر پورے برِ اعظم کو یرغمال بنا رہا ہے۔

زیلنسکی نے افریقہ کے ممالک کی تنظیم ’افریقن یونین‘ سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ افریقہ کی سرحدوں سے اگرچہ بہت دور ہے البتہ خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے افریقہ کے لاکھوں خاندان خطرے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین روس کے ساتھ اس صورتِ حال میں مذاکرات میں مصروف ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

یوکرینی فوج کی مدد کرنے والے مسلمان رضاکار جنگجو

انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس کے ان مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے، اس لیے دنیا کو خوراک کے ایک نئے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

البتہ روس نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ خوراک کی بڑھتی عالمی قیمتوں کی وجہ مغرب کی روس پر لگائی گئی معاشی پابندیاں ہیں۔

یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے چیف جوسیپ بوریل نے روس کے اقدامات کو جنگی جرائم قرار دیا ہے۔

پیر کو لگسمبرگ میں یورپی یونین کے اعلیٰ سطح کے سفارت کاروں کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات سوچنا بھی مشکل ہے کہ لاکھوں ٹن گندم یوکرین میں پھنسی ہوئی ہے اور دنیا بھر میں لوگ خوراک کی کمی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں۔

اس خبر میں شامل بعض مواد خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لیا گیا ہے۔