منگل کے روز ایک پولیس ترجمان نے بتایا کہ ابلاغ کے ناجائز ’ڈوائسز‘ اپنے پاس رکھناقانون شکنی کے مترادف ہے، جِن میں ’خاص قسم کے ریڈیو‘ سیٹس بھی آجاتے ہیں
واشنگٹن —
زمبابوےکی پولیس نےایک فرمان جاری کیا ہے جِس کےبارے میں ناقدین کہتے ہیں کہ اِس حکم نامےکی رو سے وہ ریڈیو سیٹس کو اپنی تحویل میں لے سکتے ہیں، جب کہ زیادہ تر لوگوں کےپاس خبریں سننے کا یہی ایک واحد ذریعہ ہے۔
منگل کے روز ایک پولیس ترجمان نے بتایا کہ ابلاغ کے ناجائز ’ڈوائسز‘ اپنے پاس رکھناقانون شکنی کے مترادف ہے، جِن میں ’خاص قسم کے ریڈیو‘ سیٹس بھی آجاتے ہیں۔
اُنھوں نے نامعلوم گروہوں پر الزام لگایا کہ وہ ایسے ’ڈوائسز‘ تقسیم کر رہے ہیں جِن کی مدد سے بدنام کرنے والی تقاریر کی تشہیر کی جاسکتی ہے جو اگلے انتخابات پر اثرانداز ہو سکتی ہیں۔
اِس انتباہ جاری ہونے سےقبل اِسی ماہ چھاپوں کے دوران ایک قانون ساز سے ملٹی بینڈ ریڈیوز برآمد ہوئے تھے، جِن پر قبضہ کر لیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ وزیر اعظم مارگن سوان گیرائی کی ’ایم ڈی سی‘ نامی پارٹی کے اتحادی ہیں؛ جب کہ غیر سرکاری تنظیموں سے بھی کم تعداد میں ریڈیو برآمد ہوئے تھے۔
زمبابوے کے داخلہ امور کے وزیر کی ساتھی، تھریسا مکونے نے ’وائس آف امریکہ‘ کے ’اسٹوڈیو 7زمبابوے‘ کو بتایا کہ جب تک کہ یہ معترضہ ’ڈوائسز‘ رسیور نہیں بلکہ ریڈیو ٹرانسمٹرز ہیں، حکام کو یہ ڈوائسز مالکوں کو لوٹانے ہی پڑیں گے۔
بدھ کے روز اُنھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اور بہی خواہوں کوپورا حق حاصل ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو ریڈیو سیٹس فراہم کریں، اِنھیں خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
صحافی اور جمہوریت نواز سرگرم کارکن کہتے ہیں کہ اِن پولیس چھاپوں کامقصد آزادی اظہار اورخبروں تک رسائی کے حق غصب کو کرنا ہے، جب کہ اگلے ماہ نئے آئین کے بارے میں ریفرنڈم ہونے والا ہے اور متوقع طور پر جولائی میں قومی انتخابات منعقد ہوں گے۔
زمبابوے کےمتعدد لوگ خبریں سننےاور سرکاری میڈیا کی طرف سےپیش نہ کیے جانے والے نقطہٴ نظر کو سننے کے لیے شارٹ ویو اور میڈیم ویو ریڈیو پر انحصار کرتے ہیں۔
سرکاری سکیورٹی سروسز کی طرح، سرکاری اخبارات اور براڈکاسٹرز صدر رابرٹ مگابے اور اُن کی’ زینو-پی ایف پارٹی‘ کے سخت حامی ہیں۔
’زینو-پی ایف‘ اور ’ایم ڈی سی‘ اِس وقت ایک مخلوط حکومت کا حصہ ہیں جو سنہ 2008کے پُر تشدد اور متنازعہ انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پائی تھی۔
منگل کے روز ایک پولیس ترجمان نے بتایا کہ ابلاغ کے ناجائز ’ڈوائسز‘ اپنے پاس رکھناقانون شکنی کے مترادف ہے، جِن میں ’خاص قسم کے ریڈیو‘ سیٹس بھی آجاتے ہیں۔
اُنھوں نے نامعلوم گروہوں پر الزام لگایا کہ وہ ایسے ’ڈوائسز‘ تقسیم کر رہے ہیں جِن کی مدد سے بدنام کرنے والی تقاریر کی تشہیر کی جاسکتی ہے جو اگلے انتخابات پر اثرانداز ہو سکتی ہیں۔
اِس انتباہ جاری ہونے سےقبل اِسی ماہ چھاپوں کے دوران ایک قانون ساز سے ملٹی بینڈ ریڈیوز برآمد ہوئے تھے، جِن پر قبضہ کر لیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ وزیر اعظم مارگن سوان گیرائی کی ’ایم ڈی سی‘ نامی پارٹی کے اتحادی ہیں؛ جب کہ غیر سرکاری تنظیموں سے بھی کم تعداد میں ریڈیو برآمد ہوئے تھے۔
زمبابوے کے داخلہ امور کے وزیر کی ساتھی، تھریسا مکونے نے ’وائس آف امریکہ‘ کے ’اسٹوڈیو 7زمبابوے‘ کو بتایا کہ جب تک کہ یہ معترضہ ’ڈوائسز‘ رسیور نہیں بلکہ ریڈیو ٹرانسمٹرز ہیں، حکام کو یہ ڈوائسز مالکوں کو لوٹانے ہی پڑیں گے۔
بدھ کے روز اُنھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اور بہی خواہوں کوپورا حق حاصل ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو ریڈیو سیٹس فراہم کریں، اِنھیں خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
صحافی اور جمہوریت نواز سرگرم کارکن کہتے ہیں کہ اِن پولیس چھاپوں کامقصد آزادی اظہار اورخبروں تک رسائی کے حق غصب کو کرنا ہے، جب کہ اگلے ماہ نئے آئین کے بارے میں ریفرنڈم ہونے والا ہے اور متوقع طور پر جولائی میں قومی انتخابات منعقد ہوں گے۔
زمبابوے کےمتعدد لوگ خبریں سننےاور سرکاری میڈیا کی طرف سےپیش نہ کیے جانے والے نقطہٴ نظر کو سننے کے لیے شارٹ ویو اور میڈیم ویو ریڈیو پر انحصار کرتے ہیں۔
سرکاری سکیورٹی سروسز کی طرح، سرکاری اخبارات اور براڈکاسٹرز صدر رابرٹ مگابے اور اُن کی’ زینو-پی ایف پارٹی‘ کے سخت حامی ہیں۔
’زینو-پی ایف‘ اور ’ایم ڈی سی‘ اِس وقت ایک مخلوط حکومت کا حصہ ہیں جو سنہ 2008کے پُر تشدد اور متنازعہ انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پائی تھی۔