کرم میں تمام سرکاری تعلیمی ادارے گزشتہ ماہ سے بند ہیں۔ تاہم پیر سے نجی تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ ضروری ادویات اور علاج معالجے کی سہولیات میں خلل کے سبب ڈاکٹروں کے مطابق اب تک آٹھ بچوں سمیت لگ بھگ 12 مریض دم توڑ چکے ہیں۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے اتحادی کمانڈر حافظ گل بہادر گروپ کی شوریٰ مجاہدین نے روسی سیاح کو اغوا کیا ہے۔
سرکاری طور پر جاری کردہ بیانات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چار پولیس اور دو فوجی اہلکاروں کے علاوہ دو سویلین بھی شامل ہیں۔ خود کش حملے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
عسکریت پسندوں نے جمعرات کی شب تحصیل درازندہ میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی زام چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا۔ چیک پوسٹ میں ایف سی کے محسود اسکاؤٹس کے اہلکار تعینات تھے۔
پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدتِ ملازمت 25 اکتوبر کو مکمل ہو رہی ہے جس کے بعد جسٹس یحیٰ آفریدی اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے زیرِ اہتمام چھ روزہ جرگے کے اختتام پر اعلان کیا گیا ہے کہ اگر دہشت گردی میں ملوث قوتیں دو مہینوں کے اندر پشتونوں کی سر زمین سے نہ نکلیں تو جرگے میں تشکیل دی جانے والی 80 رکنی کمیٹی ان کے خلاف لائحہ عمل طے کریے گی۔
افغانستان سے ملحقہ کرم کے اس قبائلی ضلع میں اہلِ سنت اور اہل تشیع مکتبہ فکر کے قبائل آباد ہیں اور دونوں فرقوں کے درمیان زمینی تنازعات کشیدگی کا باعث بنتے رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں کالعدم قرار دی گئی تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کو انتظامیہ نے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ملحقہ قبائلی ضلعے خیبر میں تین روزہ جرگہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
صورتِ حال کے جائزے کے لیے وزیرِ اعلٰی کی میزبانی میں حکومت نے بھی جمعرات کو ایک جرگہ بھی کیا گیا ہے جس میں وزیرِ داخلہ محسن نقوی، گورنر فیصل کریم کنڈی، وفاقی وزیر امیر مقام کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔
مقامی صحافی کے مطابق بدھ کے واقعے کے بعد جمرود غنڈی ریگی للمہ میں حالات اب پر سکون ہیں۔ تاہم پی ٹی ایم کے کارکنوں میں تشویش اورغم و غصہ پایا جاتا ہے۔
حکام نے پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین سمیت درجنوں کارکنوں اور عہدے داروں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ دوسری جانب منظور پشتین نے ہر حال میں 11 اکتوبر کو جرگہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سید اختر علی شاہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی تنظیم پر پابندی لگانا مسئلے کا حل نہیں ہوتا۔ بلکہ ریاست کو اُن عوامل کو سمجھنا ہو گا جس کی وجہ سے یہ لوگ سڑکوں پر نکلتے ہیں اور بظاہر ریاست سے مایوس ہو چکے ہیں۔
وفاقی حکومت نے پی ٹی ایم پر ایک ایسے وقت پابندی عائد کی ہے جب آئندہ ہفتے اس کے زیر اہتمام پشاور سے ملحقہ قبائلی ضلعے خیبر میں پختون جرگہ منعقد ہونے والا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ہفتے کو جاری ایک بیان میں عسکریت پسندوں سے جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پانچ عسکریت پسندوں کو جوابی کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
پشتون تحفظ تحریک 11 اکتوبر کو قبائلی علاقے جمرود میں جرگے کرنے جا رہی ہے۔ پولیس کی جانب سے جرگے کے لیے لگائے گئے کیمپس اکھاڑنے کے واقعات کے بعد پی ٹیم ایم کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
کرم کے مختلف علاقوں میں چار مقامات پر متحارب شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جمعے کے روز بھی جاری ہے۔
انسدادِ دہشت گردی پولیس (سی ٹی ڈی) نے واقعے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا ہے۔ تاہم کسی کو حراست میں نہیں لیا گیا۔
خیبر پختونخوا کے افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلعے کرم میں ایک بار پھر فرقہ وارانہ فسادات شروع ہو گئے ہیں۔ فریقین کے درمیان جدید خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کے تبادلے میں متعدد افراد کے نشانہ بننے کی اطلاعات ہیں۔
افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے (آئی ایس پی آر) کے مطابق جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب سات دہشت گردوں نے شمالی وزیرستان کے علاقے اسپن وام میں افغان سرحد سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی جنہیں سیکیورٹی فورسز نے گھیرے میں لے لیا۔
مزید لوڈ کریں