اسلام آباد سے اسکردو کا فضائی سفر قدرتی حسن کے نظاروں سے بھرپور ہے۔ جہاز کے اڑان بھرتے ہی کہیں برف سے ڈھکے بلند و بالا پہاڑ بادلوں کا سینہ چیرتے نظر آتے ہیں تو کہیں خوبصورت جھیلیں اور سرسبز وادیاں سفر کا مزہ دوبالا کرتی ہیں۔ اسکردو کے سفر پر چلتے ہیں قمر وزیر کے ساتھ اس وی لاگ میں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں پر دنیا بھر میں بہت بات ہو رہی ہے۔ پاکستان بھی ان ملکوں میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ لیکن یہ بین الاقوامی مسئلہ پاکستان کے ایک عام شخص کا مسئلہ کیسے بن رہا ہے؟ اسی کا جواب لائے ہیں اسکردو سے عدیل احمد اور قمر وزیر اس رپورٹ میں۔
گلگت بلتستان کے ضلع شگر میں حسینہ حیدر کے گیسٹ ہاؤس کی دھوم دور دور تک ہے۔ گاؤں میں رہنے والی اس خاتون نے اپنے گھر کو ہی گیسٹ ہاؤس بنا رکھا ہے۔ اس گیسٹ ہاؤس میں بیرونِ ملک سے آنے والے سیاح بھی ٹھیرتے ہیں۔ آخر اس گیسٹ ہاؤس میں ایسی کیا خاص بات ہے؟ جانیے عدیل احمد اور قمر وزیر کی رپورٹ میں۔
بلند و بالا پہاڑوں اور سبزے سے گھری گلگت بلتستان کی وادیاں ہر سال لاکھوں سیاحوں کی میزبانی کرتی ہیں۔ لیکن قدرتی حسن سے مالا مال اس خطے میں سیاحون کے لیے سہولتیں محدود ہیں۔ یہاں آنے والے اکثر سیاح سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ، بجلی اور موبائل فون سگنل کی عدم فراہمی کا شکوہ کرتے ہیں۔
بلتستان کے علاقوں میں خوشی یا غم کی کوئی بھی تقریب ہو، بلتی کلچے تقریبات کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔ یہاں شادیوں پر خواتین گھر میں جمع ہو کر 'کلچہ ڈے' بھی مناتی ہیں۔ مگر اب کئی فیکٹریاں کمرشل بنیادوں پر یہ کلچے تیار کر رہی ہیں جس کے باعث گھروں میں کلچے بنانے کی روایت کم ہوتی جا رہی ہے۔
اگر آپ پاکستان کے شمالی علاقوں کی سیر کر چکے ہیں تو آپ رسوں سے لٹکے ان پلوں سے واقف ہوں گے۔ ہوا میں معلق پل پہاڑی علاقوں میں جگہ جگہ دکھائی دیتے ہیں۔ ایسے پل شہروں میں تو نہیں ہوتے تو یہاں انہیں بنانے کی کیا وجہ ہے؟ کیا یہاں کنکریٹ کے پل نہیں بن سکتے؟ جانتے ہیں عدیل احمد اور قمر وزیر کی رپورٹ میں۔
پاکستان میں بہت سے تاریخی قلعے ہیں جن میں سے ایک کھرپوچو فورٹ بھی ہے۔ اسکردو میں واقع سیکڑوں برس پرانے اس قلعے کی آن بان تو پہلے جیسی نہیں مگر یہ اب بھی سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہے۔ پاکستان کی سیاحت سے متعلق سیریز میں کھرپوچو فورٹ کی کہانی لائے ہیں قمر وزیر اور عدیل احمد۔
آج آپ کو لے چلتے ہیں دیوسائی کے سبزہ زاروں میں۔ گلگت بلتستان میں واقع دیوسائی کے میدان سطحِ سمندر سے 14 ہزار فٹ تک بلند ہیں۔ یعنی کے ٹو کی اونچائی کا تقریباً نصف۔ دیوسائی کیسی جگہ ہے؟ یہ سیاحوں میں کیوں مقبول ہے اور یہاں کیا کچھ ہے؟ دیکھیے عدیل احمد اور قمر وزیر کی رپورٹ میں۔
ہمیں امید ہے کہ آپ پاکستان کی سیاحت سے متعلق ہماری سیریز کی اگلی قسط کا بے چینی انتظار کر رہے ہوں گے۔ تو آپ کا انتظار آج ہم ختم کر دیتے ہیں۔ قمر وزیر اس ویڈیو میں آپ کو سیر کرائیں گے اسکردو کے آرگینک ولیج کی۔ یہاں سیاحوں کی دلچسپی کے لیے کیا کچھ ہے؟ دیکھیے اس رپورٹ میں۔
پاکستان کی سیاحت سے متعلق سیریز میں آج ہم آپ کو سیر کرا رہے ہیں کٹپنا ویلی کی جہاں صحرا، پہاڑ، سبزہ زار اور جھیل ایک ساتھ ملتے ہیں۔ رات کے وقت آپ کو یہاں آسمان پر ستاروں کے جھرمٹ بھی دکھائی دیں گے۔ اسکردو کے قریب واقع اس خوب صورت جگہ کے سحر انگیز نظارے قمر وزیر کی ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
پاکستان کے سیاحتی مقامات سے متعلق سیریز کی پہلی قسط میں ہم نے آپ کو چندا ویلی کی سیر کرائی تھی۔ آج ہم آپ کو لے جائیں گے 'بلائنڈ لیک' پر۔ ضلع شگر میں واقع یہ جھیل فی الحال سیاحت کا مرکز نہیں ہے لیکن اس جگہ کی خوب صورتی لوگوں کو اپنی طرف کھینچ سکتی ہے۔ قمر وزیر کی رپورٹ۔
پاکستان میں کرونا وائرس کی پابندیوں میں کمی کے بعد پیر سے سیاحت بحال ہو رہی ہے۔ اس موقع پر ہم آپ کو لے جا رہے ہیں اسکردو کے قریب واقع خوب صورت 'چندا ویلی' جہاں قدرت نے حسن کے تمام جلوے بکھیرے ہیں۔ سطح سمندر سے 10 ہزار فٹ بلند یہ ہری بھری وادی سیاحوں کی آمد کی منتظر ہے۔ قمر وزیر کی ڈیجیٹل رپورٹ۔
پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں موسمِ بہار شروع ہو چکا ہے۔ بہار آتے ہی قدرتی حسن سے مالا مال اس خطے میں رنگ اور خوش بو کی ایک نئی دنیا بس جاتی ہے۔