بلوچستان میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کی جانب سے گزشتہ ماہ صوبے میں فوجی آپریشن کی منظوری کے بعد مبینہ طور پر جبری گمشدگیوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان کی حکومت نے ایک سال قبل سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر پاک-افغان سرحد پر 'ون ڈاکیومنٹ رجیم' نافذ کی تھی جس کے تحت آمد و رفت کو شناختی کارڈ اور تذکرہ کے بجائے پاسپورٹ اور ویزا تک محدود کر دیا گیا تھا۔ اس فیصلے کو ایک سال ہونے کے بعد چمن سرحد پر کیا تبدیلی آئی؟ جانیے مرتضیٰ زہری کی اس رپورٹ میں۔
شاہ بی بی اپنے لاپتا اکلوتے بیٹے کی واپسی کے لیے کوئٹہ میں عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہیں۔ لیکن انہیں عدالتوں سے زیادہ امید نہیں ہے۔ ان کے بقول جب بھی کوئی لاش ملتی تو انہیں اندیشہ ہوتا ہے کہ وہ ان کے بیٹے کی نہ ہو۔ مزید جانیے مرتضیٰ زہری کی رپورٹ میں۔
بلوچستان میں ایک سال کے دوران ایڈز کے چھ سو نئے کیسز کی تشخیص ہوئی ہے۔ صوبے میں ایڈز کے رجسٹرڈ کیسز کی تعداد 29 سو سے زائد ہے جب کہ ایک اندازے کے مطابق یہ کیسز سات ہزار سے زائد بھی ہوسکتے ہیں۔ حال ہی میں بلوچستان کے کان کنوں میں بھی ایچ آئی وی ایڈز کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
سابق وزیرِ اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا ہے کہ جب ماضی کے آپریشنز سے کوئی مثبت نتیجہ حاصل نہیں ہوا تو موجودہ آپریشن سے کیا نتیجہ نکلے گا؟
قلات لیویز کنٹرول کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب قلات کے نواحی علاقے شاہ مردان میں مسلح افراد نے فرنٹیئر کور (ایف سی) کی ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دیسی ساختہ بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں میجر محمد حسیب اور حوالدار نور احمد ہلاک ہو گئے۔
بلوچ ویمن فورم کی آرگنائزر ڈاکڑ شلی بلوچ کے مطابق ایک تحریری حلف نامے میں لکھا گیا ہے کہ فرنٹیئر کور کی جانب سے دو ماہ کے اندر مقبوضہ گھر کو خالی کیا جائے گا۔ جب کہ آبادی میں قائم فورسز کی چوکی کو ہٹانے کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جس کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کیچ کریں گے۔
محمد عارب کے کزن شبیر احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کولپور کے مشہور ہوٹل کا ناشتہ دونوں کو بہت پسند تھا اور وہ ہر ہفتے بذریعہ ٹرین وہاں ناشتے کے لیے جاتے تھے۔ لیکن اس ہفتے انہیں یہ ناشتہ نصیب نہیں ہوا اور وہ دھماکے میں جان کی بازی ہار گئے۔
کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 25 ہو گئی ہے۔ کمشنر کوئٹہ کا کہنا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر خود کش حملہ تھا۔ مزید تفصیلات بتا رہے ہیں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر موجود ہمارے نمائندے مرتضیٰ زہری۔
کوئٹہ پولیس کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب مسافر ٹرین کی آمد کا انتظار کر رہے تھے اور اس وقت مسافروں کی بڑی تعداد پلیٹ فارم پر موجود تھی۔
بلوچستان کے علاقے دُکی میں کوئلے کی کان پر حملے کے بعد کان کُن خوف کا شکار ہیں۔ دُکی میں بیش تر کانوں میں کام بند ہو گیا ہے اور ہزاروں مزدور کام چھوڑ کر اپنے آبائی علاقوں کو جا چکے ہیں۔ مزید تفصیلات بتا رہے ہیں دُکی سے مرتضیٰ زہری۔
زخمیوں کے مطابق وہ معمول کے مطابق ڈیم کے چاروں اطراف گشت پر تھے کہ نامعلوم مسلح نقاب پوش افراد وہاں پہنچے اور کہا کہ اب تک کام کیوں بند نہیں ہوا جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا.
صوبے میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہر بار جب بھی دہشت گردی کے واقعات بڑھتے ہیں تو بے گناہ نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتا کیا جاتا ہے۔
دکی واقعے میں قتل ہونے والے روزی خان نے واقعے سے پہلے اپنے چچا زاد بھائی سے کہا تھا کہ "اگر کوئی اور روزگار کا ذریعہ مل جائے تو وہ اس خطرناک اور جان لیوا کام کو چھوڑ دیں گے۔"
بلوچستان کے ضلع دکی میں کوئلے کانوں پر نامعلوم مسلح افراد نے راکٹ حملوں اور دستی بموں سے حملہ کیا ہے جب کہ فائرنگ سے بھی مزدوروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس واقعے میں اب تک 20 کان کنوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پک اپ ڈرائیورز، سمندر میں کشتیاں چلانے والے اور سیاسی جماعتوں کا پاکستان ایران سرحد پر کاروبار کے مواقع محدود کرنے کے خلاف چار دن سے جاری دھرنا انتظامیہ سے کامیاب مذاکرات کے بعد ختم ہو گیا ہے۔
کوئٹہ کینٹ تھانے کے ایک اور اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جب ملزم کو تھانے میں منتقل کیا گیا تو پولیس اہلکار طیش میں تھا۔
بلوچستان اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین بالاچ قادر نے کہا ہے کہ حکومت نے فورتھ شیڈول میں نام ڈال کر ہمیں ایک ایسی کالعدم تنظیم کے ساتھ منسلک کر دیا ہے جس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔
بی یو جے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پریس کلب ایک ذمہ دار ادارہ ہے جس نے ہمیشہ اپنی ذمہ داریوں کے احساس کے ساتھ عوام اور حکومت کے درمیان پل کا کردار ادا کیا ہے، پریس کلب نے بلاامتیاز، بغیر کسی سیاسی وابستگی اور بنا فریق بنے کلب کا فورم آئین پاکستان کے اندر رہتے ہوئے اپنی آواز اٹھانے والوں کو دیا ہے۔
مزید لوڈ کریں