بلاول نے منگل کو کہا، "ہم نے ماضی سے سیکھا ہے کہ جب ہم ہاتھ جھاڑ کر الگ ہوجاتے ہیں اور پیٹھ پھیرلیتے ہیں، تو ہم اپنے لیے غیر ارادی نتائج اور مزید مسائل پیدا کرتے ہیں۔"
امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ میں فنڑز روکنے کی ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ’’ریزرو فنڈز میں ساڑھے تین ارب ڈالر کی حتمی ڈسپوزیشن کے حوالے سے انتہائی غلط رپورٹنگ ہوئی ہے۔ یہ غلط ہے کہ ہم نے ان فنڈز کو افغان عوام کے فائدے کے لیے استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔"
امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر کے بقول محکمۂ انصاف کے سرچ وارنٹ پر عمل درآمد سے بہت بڑا سیاسی ردِعمل ہوا ہے اور اس سے ڈونلڈ ٹرمپ کو سیاسی فائدہ پہنچا ہے۔ يہ خيال کہ محکمۂ انصاف ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی حملوں کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، بہت مشکل ہے۔
کابل میں طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی کے مطابق اس وقت لوگ اور امدادی ایجنسیاں جو خاندانوں کی زندگیوں کی تعمیر نو میں مدد کرنا چاہتے ہیں، رقم بھیجنے سے قاصر ہیں - اکثریت نےاپنے واحد کمانے والے کو زلزلے میں کھو دیا ہے، " اس ظلم کو فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے"
صدر ٹرمپ نے مجھ سے کہا تھا آیا یہ ممکن ہوگا کہ ہم کسی ایسے معاہدے کے لیے بات چیت کر سکیں جس میں افغانوں کو بھی ساتھ بٹھایا جائے کہ وہ آپس میں بات چیت کریں اور درپیش مسائل کا کوئی سیاسی حل تلاش کرسکیں، جن کا اب ہمیں فوجی حل نظر نہیں آتا۔
امریکہ کے سابق وزیرِ دفاع لیون پنیٹا کہتے ہیں کہ طالبان اگر دہشت گردی کی حمایت کرتے رہے تو امریکہ کے لیے ان کی حکومت تسلیم کرنا بہت مشکل ہو گا۔ ان کے بقول افغانستان سے امریکہ پر تین سے چھ ماہ میں حملہ ہو سکتا ہے۔ دیکھیے پنیٹا نے وی او اے کی مونا کاظم شاہ سے گفتگو میں مزید کیا کہا۔
جنرل کلارک کہتے ہیں کہ دہشت گرد سائبر حملوں کے ذریعے بینک اکاؤنٹس میں دخل اندازی، انفراسٹرکچر کو بند کرنے یا رینسم ویئر (کسی شخص کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر کے تاوان کا تقاضا کرنا) جیسی کارروائیاں کر سکتے ہیں۔