ایک سینئر امریکی اہلکار نے VOA کو بتایا کہ فوجیوں کی تعداد درجنوں میں ہو گی اور ان کا بنیادی کام کسی بڑی علاقائی جنگ چھڑ جانے کی صورت میں ممکنہ فوجی معاونت سے امریکی شہریوں کے انخلا کی تیاری کرنا ہو گا۔
بائیڈن نے منگل کو اس سوال پر کہ آیا جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کا امکان مزید کم ہورہا ہے، نامہ نگاروں کو بتایا کہ ،یہ دشوار ترہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ اگر اگلے چند دنوں میں کوئی معاہدہ طے پا گیا تو ایران اپنا حملہ روک دے گا۔
امریکہ نے مشرق وسطی میں جاری کشیدگی کے تناظر میں خبردار کیا ہے کہ ایران اسرائیل کے خلاف جلد ہی حملہ کر سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب رسدیں پہنچ رہی ہیں لیکن اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے سیکیورٹی کے خدشات کے باعث غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم دوبارہ شروع نہیں کی ہے۔
میکنزی نے لکھا ہے کہ صدر بائیڈن نے افغانستان سے انخلا کے لیے تیسرے آپشن کا انتخاب کیا، جس کے بارے میں میکنزی کا کہنا ہے کہ وہ صدر کو دیے گئے چار فوجی آپشنز میں سے سب سے بدترین تھا، اس میں امریکی سفارت خانے، امریکی شہریوں اور امریکہ کے لیے کام کرنے والے افغانوں کو افغانستان میں ہی رکھا جانا تھا