امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ایک انٹرویو میں صدارتی الیکشن مہم کے پہلے مباحثے میں اپنی خراب کارکردگی کا اعتراف کیا ہے جبکہ وائٹ ہاؤس میں یوم آزادی کی تقریب کے دوران انہوں نے کہا، "میں کہیں نہیں جا رہا ہوں۔"
امریکہ کی برسراقتدار ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم رہنماؤں نے اس خیال کو مسترد کردیا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو ری پبلیکن ممکنہ امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابل پہلے مباحثے میں خراب کارکردگی کے بعد رواں سال کے صدارتی الیکشن کی دوڑ سے باہر ہوجانا چاہیے۔
امریکہ میں ہر چار سال کے بعد ہونے والے صدارتی الیکشن میں امیدواروں کی مہم کے دوران ٹی وی پر مباحثہ کی دہائیوں پرانی روایت ہے۔ البتہ اس بار خلافِ روایت یہ معاہدہ الیکشن سے کئی ماہ قبل ہو رہا ہے۔
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پیر کو مقدمے کی سماعت شروع ہو رہی ہےجس میں انہیں سال 2016 کے الیکشن سے پہلے کسی متوقع اسکینڈل سے بچنے کے لیے ایک پورن اسٹار کو رقم کی خفیہ طور پر ادائیگی کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔
جمعرات کو سینیٹ میں اپنے خطاب میں شومر کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کے اقدامات کی وجہ سے اسرائیل کے عالمی سطح پر تنہا ہونے کا خدشہ ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کئی اہم کرمنل تحقیقات چل رہی ہیں جن میں 2020 کے صدارتی انتخابات میں شکست اور صدارت سے سبک دوشی کے بعد خفیہ دستاویزات اپنے ساتھ لے جانے کا معاملہ بھی شامل ہے۔
منگل کی رات کو ٹرمپ نے 2024 میں صدارتی انتخاب کے لیے دوبارہ اپنی نامزدگی کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ''امریکہ کی واپسی ابھی شروع ہو رہی ہے۔''
ری پبلکن اب تک 435 رکنی ایوان نمائندگان میں 212 نشستوں کے ساتھ ڈیموکریٹس پر سبقت حاصل کر چکے ہیں۔ ڈیمو کریٹس اب تک 204 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ایوان میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے کسی بھی پارٹی کو 218 نشستیں جیتنے کی ضرورت ہے۔
امریکہ کے لیبر ڈپارٹمنٹ کی شماریات پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیمتوں میں اضافے نے امریکی صارفین کو متاثر کیا ہے۔ ان قیمتوں میں پیٹرول، مکانات اور گروسری اسٹورز پر کھانے کی اشیا میں اضافہ شامل ہیں۔