میٹ گیٹز کے اپنا نام واپس لینے کے بعد ٹرمپ نے پیم بونڈی کو اٹارنی جنرل نامزد کردیا
|
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اٹارنی جنرل کے لیے نئے نام کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف کی نئی سربراہ کے طور پر ٹرمپ نے پیم بونڈی کو نامزد کیا ہے۔
پیم بونڈی امریکی ریاست فلوریڈا کی اٹارنی جنرل رہ چکی ہیں
بونڈی طویل عرصے سے ٹرمپ کی حامی رہی ہیں اور ان کے پہلے مواخذے کی سماعت کے دوران جب ٹرمپ پر اختیارات کے غلط استعمال کا الزام لگا تو وہ ٹرمپ کی وکیل تھیں۔
اس سے پہلے ریپبلکن پارٹی کے سابق رکن کانگرس میٹ گیٹز نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ اٹارنی جنرل کے طور پر اپنا نام واپس لے لیا تھا۔۔
گیٹز نے یہ اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں کیا۔"میری کل سینیٹرز کے ساتھ انتہائی عمدہ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ میں ان کی سمجھ بوجھ پر مبنی آراء کی ۔۔ اور بہت سارے لوگوں کی غیر معمولی حمایت کو سراہتا ہوں-"
گیٹز نےاپنی پوسٹ میں امریکہ میں اقتدار کی منتقلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ واضح ہے کہ میری توثیق غیر منصفانہ طور پر ٹرمپ۔وینس ٹرانزیشن کے اہم کام میں توجہ ہٹانے کا سبب بن رہی تھی۔‘
منتخب صدر ٹرمپ نے گیٹز کے لیے اپنی حمایت برقرار رکھی تھی حالانکہ بعض ریپبلکنز کو شک تھا کہ سینٹ مین آئندہ برس ریپبلکنز کو ڈیمو کریٹس پر 47 کے مقابلے میں 53 ارکان سے برتری حاصل ہونے کے باوجود گیٹز کو توثیق کے لیے اکثریت کی حمایت حاصل نہیں ہو سکے گی۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنی پوسٹ میں کہا، "گیٹز ٹھیک ہیں اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ انتظامیہ کی توجہ، جس کا وہ بہت احترام کرتے ہیں، ان کی وجہ سے کہیں اور مبذول ہو۔ میٹ کا مستقبل شاندار ہے اور میں ان تمام کاموں کو دیکھنے کا منتظر ہوں جو وہ کریں گے۔"
امریکی ایوان نمائندگان کی اخلاقیات کمیٹی بدھ کو اس بات پر متفق ہونے میں ناکام رہی تھی کہ آیا گیٹز پر اسکی تقریباً مکمل تحقیقاتی رپورٹ سے نتائج جاری کیے جائیں۔
گیٹز پر 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے والی ٹرمپ انتظامیہ میں، ملک میں قانون نافذ کرنے والے اعلیٰ اہلکار کے لیے ٹرمپ کی جانب سےنامزدگی سے قبل جنسی بد سلوکی اور منشیات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا گیا تھا۔
متعدد میڈیا آؤٹ لیٹس نے بدھ کے دن رپورٹ کیا کہ کمیٹی نے ایسی دستاویزات حاصل کی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ گیٹز نے جولائی 2017 سے جنوری 2019 کے آخر تک کمیٹی کے سامنے پیش ہونے والی دو خواتین کو مجموعی طور پر 10,000 ڈالر سے زیادہ کی رقم ادا کی تھی۔ خواتین نے جو اس وقت 18 سال سے زیادہ عمر کی تھیں کہا کہ کچھ رقم Sex کے لیے تھی۔
گیٹز اپنے خلاف تمام الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
اقتدار کی منتقلی سے متعلق ٹرمپ کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں گیٹز کا دفاع کرتے ہوئے کہا۔"محکمہ انصاف کو تقریباً ہر اس مالیاتی لین دین تک رسائی حاصل تھی جو میٹ گیٹز نے کبھی بھی کیا تھا، اور وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا۔ ان لیکس کا مقصد محکمہ انصاف میں اصلاحات کے لیے لوگوں کے مینڈیٹ کو کمزور کرنا ہے،"
کئی امریکی. سینیٹرز، جن میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکن دونوں شامل ہیں، مطالبہ کر رہے تھے کہ رپورٹ کو جاری کیا جائے تاکہ وہ ایک ایسے وقت میں گیٹز کے پس منظر پر غور کر سکیں جب انہیں نئے صدر کی کابینہ کے نامزد افراد کی توثیق یا انہیں مسترد کرنے کا اپنا اہم آئینی فریضہ ادا کرنا ہے۔
ٹرمپ نے محکمہ انصاف کے سربراہ کے طور پر فوری طور پر کسی اور کو نامزد نہیں کیا ہے۔
تاہم ان کی اقتدار کی منتقلی کےلیے ترجمان خاتون کیرلین لیوٹ نے کہا کہ منتخب صدر نے عزم کیا ہے کہ وہ محکمہ انصاف کے لیے ایسے لیڈر کا انتخاب کریں گے جو آئین کا مضبوط دفاع کرے۔
ٹرمپ کی جانب سے نامزد کیے جانے کے چند گھنٹے بعد، 42 سالہ گیٹز نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا، حالانکہ وہ اس بار پانچویں مدت کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے تھے۔ ان کے استعفیٰ کے نتیجے میں ایوان کی اخلاقیات کمیٹی کی تحقیقات ختم ہو گئیں، جو کسی نتیجے پر پہنچنے کے قریب تھی۔
سینیٹ نے 1989 کے بعد سے کابینہ کے عہدے کے لیے صدر کے نامزد کردہ کسی امیدوار کو مسترد کرنے کے لیے ووٹ نہیں دیا ہے، دونوں سیاسی جماعتوں کے اراکین نے اعلیٰ سطحی عہدوں کے لئے نئے صدور کے انتخاب کا احترام کیا ہے۔
محکمہ انصاف نے گزشتہ سال گیٹز کے خلاف الزامات کی تحقیقات کی تھیں لیکن کوئی الزام عائد نہیں کیا تھا۔
گیٹز، اعلیٰ سرکاری عہدوں کے لیے ڈونلڈٹرمپ کے نامزد کردہ دیگر امیدواروں کی طرح، نو منتخب صدر اور ان کے "میک امیریکہ گریٹ اگین" ایجنڈے کے بھرپور حامی رہے ہیں۔
تاہم، گیٹز نے 2023 میں اس وقت کے ایوان کے اسپیکر کیون میکارتھی کو معزول کرنے کی کوشش کی قیادت کرتے ہوئے ایوان میں اپنےکچھ ساتھی ریپبلکن قانون سازوں کو ناراض کر دیا تھا۔۔
وی او اے کی رپورٹ۔
فورم