حکام کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ گھنے جنگلات سے گھرا ہوا ہے اور تین سے چار عسکریت پسندوں کے گروپ کی وہاں موجودگی کی مصدقہ اطلاع ملنے پر بھارتی فوج نے آپریشن کا آغاز کیا تھا۔
جموں و کشمیر ریاستی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اُس وقت شروع ہوئی جب پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ایک رکن وحید پارا نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے خلاف ایک قرارداد پیش کی۔
بھارت کی ریاست ہریانہ میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے نتائج سے نہ صرف ہارنے والی جماعت کانگریس صدمے میں ہے بلکہ جیتنے والی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) بھی کم حیران نہیں ہے۔
بھارت کے زیرِ انتظام جمّوں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس پارٹی کے اتحاد کو بھاری مینڈیٹ سے کامیابی ملی ہے۔ بی جے پی نے جمّوں کے ہندو اکثریتی علاقوں میں تو میدان مار لیا ہے مگر کشمیر سے اسے ایک بھی نشست نہیں مل سکی۔ تفصیلات سرینگر سے یوسف جمیل اور زبیر ڈار کی رپورٹ میں۔
اگرچہ نئی منتخب حکومت کے قیام سے جموں و کشمیر پر گزشتہ چھ برس سے جاری نئی دہلی کے براہِ راست راج کا خاتمہ ہو جائے گا۔تاہم جموں و کشمیر چوں کہ تاحال وفاق کے زیرِ انتظام علاقہ ہے اس لیے مرکز کا مقرر کردہ لیفٹننٹ گورنر طاقت اور اختیارات کا محور ہے۔
جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں کل نشستوں کی تعداد 119 ہے تاہم 90 نشستوں پر براہِ راست انتخاب ہونا ہے جس کے لیے 900 سے زائد امیدوار میدان میں ہیں۔
بھارت میں حزبِ اختلاف کی بعض جماعتوں، مسلم تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے ریاست ہریانہ میں مبینہ گائے محافظوں کے ہاتھوں ایک مسلمان شخص کی ہلاکت اور مہاراشٹر میں ایک ٹرین کے اندر ایک بزرگ مسلمان کو زد و کوب کیے جانے کے واقعات کی مذمت اور سخت کارروائی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اسد الدین اویسی کے حلف پر ٹریژری بینچز کے ارکان نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا اور ایوان کی کارروائی چلانے والے قائم مقام اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ اویسی کے الفاظ کو حذف کیا جائے۔
نریندر مودی کے مسلسل تیسری بار وزیرِ اعظم کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد نئی دہلی میں اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ تیسری مدت میں ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بھارت کے تعلقات کی نوعیت کیا ہوگی اور کیا پڑوسی ملکوں کے حوالے سے اس کی پالیسی میں کوئی تبدیلی آئے گی۔
بھارتی الیکشنز کے نتائج سے عوام کی ترجیحات کے بارے میں کیا اشارہ ملتا ہے؟ وائس آف امریکہ کی صبا شاہ خان نے وال اسٹریٹ جرنل کے کالم نگار اورامیریکن اینٹرپرائزانسٹیٹیوٹ کے سدآنند دھومے سے پوچھا کہ کیا یہ اشارہ ہے کہ بھارتیوں نے بی جے پی کی ہندو قوم پرستی اور قدامت پرستی کی سیاست کو مسترد کردیا ہے؟
بھارتی کشمیر میں حالیہ پارلیمانی انتخابات میں سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی جیسے میدانِ سیاست کے شہسواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس شکست پر علاقے کے عام لوگ کیا کہتے ہیں اور سیاسی تجزیہ کاروں کی کیا رائے ہے؟ جانتے ہیں سرینگر سے یوسف جمیل اور زبیر ڈار کی اس رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں