صوبائی رابطے کے مملکتی وزیر، ملک عظمت نے کہا ہے کہ کم و بیش تیس برس سے پاکستان کے چھوٹے صوبے خودمختاری کے مطالبات کرتے رہے ہیں، اور موجود وفاقی حکومت نے مرکز کی 18وزارتوں کے اختیارات تمام صوبوں کو دے دیے ہیں ،جس کے باعث اب احساس محرومی کی شکایت کا مداوا ہو چکا ہے۔
یومِ صوبائی خودمختاری کے حوالے سے اتوار کو’ وائس آف امریکہ‘ کے حالاتِ حاضرہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ سابقہ دہائیوں کے دوران صوبوں کی عام شکایت یہ رہی ہے کہ ’تمام اختیارات وفاق کے پاس مرکوز ہیں‘۔
ملک عظمت کے بقول، اِس اہم کام کومفاہمت کے سیاسی عمل کے تحت طے کیا گیا۔اُنھوں نے کہا کہ تیز تر قومی ترقی کےحصول کے لیے ضروری ہے کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان یکجہتی کا جذبہ کارفرما ہو، تاکہ ملکی ترقی کو یقینی بنایا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں، وزیر مملکت نے کہا کہ اب کوئی صوبہ یہ نہیں کہتا کہ فنڈز یا اختیارات پنجاب کےپاس ہیں۔ اُن کے بقول، ہم نے ایک مکینزم اختیار کیا ہے جِس کےتحت تمام صوبوں کو یکساں وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔
یہ معلوم کرنے پر کہ صوبائی خودمختاری کو مستحکم بنانے کےلیے کیا منصوبہ بندی کی گئی ہے، ملک عظمت نے بتایا کہ وفاق اِس بات پر نظر رکھے ہوئے ہے کہ صوبوں کو جو اختیارات سونپےگئے ہیں، کیا اُن کے پاس اِنہیں سنبھالنے کی استعداد اور درکار انسانی وسائل میسر ہیں؟
’اِس مقصد کو سامنے رکھتے ہوئےتمام صوبوں سے رابطہ رہتا ہے، اُن کی راہنمائی کی جاتی ہے، جب کہ بعض چیزوں کو وفاق اپنے ہی پاس رکھے ہوئے ہے۔ مثلاً ، فنڈز کا نظام اکنامک ڈویژن کے پاس ہے، اور چاروں صوبوں کے وزرا اور سکریٹریوں کی ایک کمیٹی بنی ہوئی ہے جو فیصلے کرتی ہے، جس پر ضروری قانون سازی کی جاتی ہے، تاکہ سارے کام خیرو خوبی کے ساتھ انجام پاتے رہیں‘۔