بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) اور پاکستان رینجرز کے مابین چار روزہ اعلیٰ سطحی مذاکرات پیر کےروز نئی دہلی میں شروع ہوگئے۔
یہ پہلا موقع ہے جب اپنی سرحدوں کے تحفظ کی ذمہ دار فورسز کے اعلیٰ عہدیدار نئی دہلی میں بات چیت کر رہے ہیں۔ وہ بھارت پاک سرحد پر سیز فائر کی خلاف ورزی کے واقعات کے ساتھ ساتھ دیگر معاملات کا حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔
بتایا جاتا ہے کہ دہشت گردی اور سرحد پار سے دراندازی جیسے امور بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔
یہاں پہنچنے پر بی ایس ایف کے ہیڈکوارٹرز میں پاکستان رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل رضوان اختر کو روایتی انداز میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔اُن کے ہمرا ہ ایک 18رکنی وفد آیا ہوا ہے، جِس میں سرحدی فورس کے عہدیدار شامل ہیں۔
گارڈ آف آنر کے بعد، رضوان اختر نے بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ ملاقات کی اور پھر وفود سطح کے مذاکرات کا آغاز ہوا۔
پاکستانی وفد واہگہ کے راستے اتوار کے روز ہی بھارت آگیا تھا جِس میں رینجرزکے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل میاں محمد بلال حسین، پاکستانی وزارت داخلہ میں ایڈیشنل سکریٹری نجیب اللہ خان اور دیگر عہدے دار شامل ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ بی ایس ایف کے عہدیداروں کی جانب سے جموں اور سیالکوٹ سیکٹروں میں بلا اشتعال فائرنگ، مبینہ طور پر سرحد پار سے فائرنگ میں گذشتہ چند مہینوں میں بی ایس ایف کے دو جوانوں کی ہلاکت اور دونوں سرحدوں کی جانب منشیات کی اسمگلنگ کے معاملات بھی اٹھائے جائیں گے۔
یہ پہلا موقع ہے جب اپنی سرحدوں کے تحفظ کی ذمہ دار فورسز کے اعلیٰ عہدیدار نئی دہلی میں بات چیت کر رہے ہیں۔ وہ بھارت پاک سرحد پر سیز فائر کی خلاف ورزی کے واقعات کے ساتھ ساتھ دیگر معاملات کا حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔
بتایا جاتا ہے کہ دہشت گردی اور سرحد پار سے دراندازی جیسے امور بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔
یہاں پہنچنے پر بی ایس ایف کے ہیڈکوارٹرز میں پاکستان رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل رضوان اختر کو روایتی انداز میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔اُن کے ہمرا ہ ایک 18رکنی وفد آیا ہوا ہے، جِس میں سرحدی فورس کے عہدیدار شامل ہیں۔
گارڈ آف آنر کے بعد، رضوان اختر نے بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ ملاقات کی اور پھر وفود سطح کے مذاکرات کا آغاز ہوا۔
پاکستانی وفد واہگہ کے راستے اتوار کے روز ہی بھارت آگیا تھا جِس میں رینجرزکے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل میاں محمد بلال حسین، پاکستانی وزارت داخلہ میں ایڈیشنل سکریٹری نجیب اللہ خان اور دیگر عہدے دار شامل ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ بی ایس ایف کے عہدیداروں کی جانب سے جموں اور سیالکوٹ سیکٹروں میں بلا اشتعال فائرنگ، مبینہ طور پر سرحد پار سے فائرنگ میں گذشتہ چند مہینوں میں بی ایس ایف کے دو جوانوں کی ہلاکت اور دونوں سرحدوں کی جانب منشیات کی اسمگلنگ کے معاملات بھی اٹھائے جائیں گے۔