رسائی کے لنکس

ملتان ضمنی انتخاب: عبدالقادر گیلانی کامیاب


ملتان ضمنی انتخاب
ملتان ضمنی انتخاب

غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق عبدالقادر گیلانی نے 64 ہزار 6 سو 28 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مد مقابل آزاد امیدوار شوکت بوسن نے 60 ہزار 5 سو 32ووٹ حاصل کیے

سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی خالی ہونے والی ملتان کی نشست این اے 151 پر ان کے بیٹے عبدالقادر گیلانی نے کانٹےدار مقابلے کے بعد جیت لی۔عبدالقادر گیلانی نے مخالف آزاد امیدور شوکت بوسن سے چار ہزار چھیانوے ووٹ زیادہ حاصل کیے ۔

غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق عبدالقادر گیلانی نے 64 ہزار 6 سو 28 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مد مقابل آزاد امیدوار شوکت بوسن نے 60 ہزار 5 سو 32ووٹ حاصل کیے۔ نتائج کے بعد حلقہ میں عبدالقادر گیلانی کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور مٹھائیاں تقسیم کرنے کے علاوہ رقص کیا اور جشن منایا۔
گیلانی نے بوسن کے مقابلے میں 4096ووٹ زیادہ لیے ...



ملتان کےحلقے ایک سو اکیاون میں تین لاکھ آٹھ ہزار ٓاٹھ سو سات ووٹرز کے لیے دو سو پینتالیس پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے۔ دس امیدوار میدان میں تھے، تاہم اصل مقابلہ عبدالقادر گیلانی اور تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شوکت بوسن کے درمیان دیکھنے میں آیا۔

پولنگ صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک جاری رہی۔ خیر پور بھٹہ، بنڈہ سندیلہ اور قاسم بیلہ کے پولنگ اسٹیشنز پر دو گروپوں میں تصادم بھی دیکھنے میں آیا جس کے باعث کچھ وقت کیلئے پولنگ روکنا پڑی۔
بوسن کو تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور مسلم لیگ ن کی حمایت حاصل تھی ...



پولنگ اسٹیشن نمبر پچیس میں مشتعل افراد نے پولنگ اسٹیشن کا گھیراوٴ کر لیا۔ مظاہرین نے ووٹ کا اندراج نہ ہونے پر الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کیا۔ انتظامیہ کی جانب سے اس حلقے میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ۔

ماضی میں اس نشست پر سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اورمسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے سکندر حیات بوسن سخت حریف رہے ۔ فروری انیس سو ستانوے اور اکتوبر دو ہزار دو میں سکندر حیات بوسن کامیاب ہوئے تاہم فروری دو ہزار آٹھ کے انتخابات میں یوسف رضا گیلانی کو کامیابی ملی ۔


سپریم کورٹ سید یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی اس نشست پر ان کے بیٹے عبدالقادر گیلانی نےضمنی انتخاب میں حصہ لیا۔ سکندر حیات بوسن تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں لہذاپارٹی پالیسی کے تحت انہوں نے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔ سکندر حیات بوسن نے آزاد حیثیت سے اپنے بھائی شوکت حیات بوسن کو اس نشست پر کھڑا کیا۔
XS
SM
MD
LG