دیودارکی لکڑی سے، جسے عرف عام میں دیار کہاجاتاہے، بنے پرندے فنونِ لطیفہ میں تو نہیں شمار ہوتے، مگر ان کو بنانے کیلئے بہت مہارت چاہئے۔ لکڑی سے بنے پرندوں کا یورپ کے ماضی سے گہرا تعلق ہے جب لوگ دور دراز علاقوں کے سفر کے دوران رات کو اکٹھے بیٹھ کر لکڑی تراشتے اور ایک دوسرے کو کہانیاں سناتے تھے۔
جیف جیکبس تیس سال سے بھی زائد عرصے سے بڑھئی کا کام کررہے ہیں۔ مگراب وہ زیادہ وقت اپنے محبوب مشغلے یعنی لکڑی کے ٹکڑوں سے گوند استعمال کئے بغیر پرندے بنانے میں صرف کرتے ہیں۔ پرندے تراشنا ان کو 25 سال پہلے مشی گن میں ایک درخت کاٹنے والے نے سکھایا تھا۔
اس کے لئے جیکبس کو چند چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ سفید دیودار کی گیلی لکڑی، پرندے کی شکل کا اچھا ڈیزائن، پرندے کی پروں کی ساخت کو تحمل سے تراشنا اور اس کو ریگ مال سے رگڑنا۔ اس کے بعد وہ اس تراشیدہ ٹکڑے سے پرندے کے پر بناتے ہیں۔
جیکبس کہتے ہیں، ’’یہ اس کام کا سب سے اہم حصہ ہے۔ یہاں آپ کو پتا چلتا ہے کہ آپ کا پرندہ خوبصورت ہے یا آپ نے محض اپنا وقت برباد کیا۔‘‘
لکڑی کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے سے پچاس کے قریب قاشیں بن سکتی ہیں۔ مگر ان قاشوں کو پروں کی شکل میں پھیلانے سے پہلے جیکبس ان کو ایک گھنٹے کے لئے پانی میں بھگو کر رکھتے ہیں۔
جب لکڑی اچھی طرح بھیگ جاتی ہے تو وہ اس کے قاشوں کو پنکھ کی شکل میں پھیلاتے ہیں اور ان کو آپس میں گوندھ دیتے ہیں۔ اگر کافی قاشیں ہوں تو جیکبس دم بھی بنا دیتے ہیں۔ جب پرندہ خشک ہو جاتا ہے تو جیکبس اس کو لیکر میں ڈبوتے ہیں۔
جیکبس ان پرندوں کو سستی چیزوں کے بازار لے جاتے ہیں جہاں وہ لوگوں کو رواٍیتی پنکھ پرندے بنانے کا طریقہ بتاتے ہیں۔ ایک پرندے کی قیمت تقریباً 50 ڈالر ہے۔
کچھ آرٹسٹ لکڑی سے بڑے پرندے، پھول اور مختلف شکلیں بناتے ہیں مگر جیکبس چھوٹے پرندے بنانے پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔
انہوں نے سینکڑوں پرندے بنا رکھے ہیں مگر وہ مزید پرندے بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ان کو اور بھی بہتر کر سکیں۔
جیف جیکبس تیس سال سے بھی زائد عرصے سے بڑھئی کا کام کررہے ہیں۔ مگراب وہ زیادہ وقت اپنے محبوب مشغلے یعنی لکڑی کے ٹکڑوں سے گوند استعمال کئے بغیر پرندے بنانے میں صرف کرتے ہیں۔ پرندے تراشنا ان کو 25 سال پہلے مشی گن میں ایک درخت کاٹنے والے نے سکھایا تھا۔
اس کے لئے جیکبس کو چند چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ سفید دیودار کی گیلی لکڑی، پرندے کی شکل کا اچھا ڈیزائن، پرندے کی پروں کی ساخت کو تحمل سے تراشنا اور اس کو ریگ مال سے رگڑنا۔ اس کے بعد وہ اس تراشیدہ ٹکڑے سے پرندے کے پر بناتے ہیں۔
جیکبس کہتے ہیں، ’’یہ اس کام کا سب سے اہم حصہ ہے۔ یہاں آپ کو پتا چلتا ہے کہ آپ کا پرندہ خوبصورت ہے یا آپ نے محض اپنا وقت برباد کیا۔‘‘
لکڑی کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے سے پچاس کے قریب قاشیں بن سکتی ہیں۔ مگر ان قاشوں کو پروں کی شکل میں پھیلانے سے پہلے جیکبس ان کو ایک گھنٹے کے لئے پانی میں بھگو کر رکھتے ہیں۔
جب لکڑی اچھی طرح بھیگ جاتی ہے تو وہ اس کے قاشوں کو پنکھ کی شکل میں پھیلاتے ہیں اور ان کو آپس میں گوندھ دیتے ہیں۔ اگر کافی قاشیں ہوں تو جیکبس دم بھی بنا دیتے ہیں۔ جب پرندہ خشک ہو جاتا ہے تو جیکبس اس کو لیکر میں ڈبوتے ہیں۔
جیکبس ان پرندوں کو سستی چیزوں کے بازار لے جاتے ہیں جہاں وہ لوگوں کو رواٍیتی پنکھ پرندے بنانے کا طریقہ بتاتے ہیں۔ ایک پرندے کی قیمت تقریباً 50 ڈالر ہے۔
کچھ آرٹسٹ لکڑی سے بڑے پرندے، پھول اور مختلف شکلیں بناتے ہیں مگر جیکبس چھوٹے پرندے بنانے پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔
انہوں نے سینکڑوں پرندے بنا رکھے ہیں مگر وہ مزید پرندے بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ان کو اور بھی بہتر کر سکیں۔