وینزویلا کے ایک معروف آرٹسٹ کارلوس کرز ڈیاز اپنی زندگی کے 87 سال گزار چکے ہیں۔ ان کی آدھی سے زیادہ زندگی پیرس میں گزری ہے۔ جہاں انہوں نے رنگوں کا اپنے فن پاروں میں مختلف انداز اور منفرد سے استعمال کیا۔ ان دنوں ریاست ٹیکسس کے شہر ہیوسٹن کےمیوزیم آف فائن آرٹس میں ان کے فن پاروں کی نمائش جاری ہے۔
کارلوس کے فن پاروں کی دنیا میں داخل ہونا چیلنج کے ساتھ ساتھ آنکھوں کو بھلا بھی لگتا ہے۔ ان کے فن پارے دیکھنے سے رنگ بدلتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔
نمائش میں ایک جگہ پر کالوس روشنی اور اسٹرکچر کی مدد سے دیکھنے والوں کو آرٹ کا حصہ بناتے ہیں۔ یہاں پر رکھے جانے والی آرٹ کے بہت سے نمونے پلاسٹک سے بنائے گئے ہیں جن میں مختلف رنگ دیکھے جا سکتے ہیں۔
کارلوس کہتے ہیں کہ وہ رنگوں کے بارے میں لوگوں کے سوچنے کا انداز بدلنا چاہتے ہیں۔
اس نمائش کو دیکھنے والےلوگوں کااس حوالے سے اپنا الگ نقطہ ِ نظر تھا۔ بہت سے لوگوں کو آرٹسٹ کی جانب سے رنگوں کو بدلنے والے سراب بھلے لگے۔
نمائش دیکھنے والے ایک شخص کا کہناتھا کہ میں نے پہلے بھی یہ یہ نمائش دیکھی تھی اوراب دوبارہ آیا ہوں۔ ان رنگوں میں کہیں نہ کہیں روحانیت بھی ہے۔ یہ آپکا موڈ بدلتے ہیں۔
ایک اور شخص نے اپنے خیالات کا اظہار اس طرح کیا کہ ان میں بہت سے شوخ رنگ بھی ہیں جو ہسپانویت سے پہلے کے دور کی یاد دلاتے ہیں ۔
ماہرِ تعمیرات اور وہ لوگ جن کا تعلق خاکے یا نقشے بنانے سے ہے، انہیں یہ کام پسند آیا۔
ایلین کا کہناتھا کہ آرٹسٹ نے مختلف موادکی مدد سے مختلف آرٹ کے نمونے تخلیق کیے ہیں۔ انہوں نے مختلف زاویے استعمال کرکے یہ نمونے بنائے ہیں ۔ ماہر ِ تعمیرات بھی یہی بعض اوقات یہی کرتے ہیں۔
کارلوس نے اپنے زیادہ تر آرٹ کے نمونوں میں حرکت کو استعمال کیا ہے۔ اسی لیے انہیں حرکی فن کار بھی کہا جاتا ہے۔ مگر دیکھنے والوں کو ان کے فن کے یہ نمونے چلتے ہوئے دیکھنے پڑتے ہیں۔
یہ نمائش جسے Color in Space and Time کا نام دیا گیا ہے، ہیوسٹن میں چار جولائی تک لگی رہے گی ۔