رسائی کے لنکس

کیلی فورنیا میں سونا دریافت کرنے والا قلاش ہوگیا


ایک ہی برس کے اندر اندر جان سُتر نے کیلی فورنیا کےبارے میں ہمیشہ کے لیے خواب دیکھنا چھوڑ دیے اور واشنگٹن ڈی سی پہنچ گیا، جہاں بعد میں وہ کوڑی کوڑی کا محتاج ہو چکا تھا۔ وہ ایک ہوٹل کے ایک کمرے میں رہتا تھا۔ اور ایک دِن دنیا سے چل بسا

تصور کیجئے کہ آپ جان سُتر ہیں اور نصیب آپ کا پیچھا کر رہا ہے۔ لیکن ضروری نہیں کہ یہ خوش نصیبی والا نصیب ہو۔

پہلےاس قصے کا کچھ پس منظر جان لیجئے:

آپ نے سان فرانسسکو کی اُس پیشہ ور امریکی فٹ بال ٹیم کے بارے میں تو ضرور سنا ہوگا جو اننچاس کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔

بات یہ ہے کہ یہ نام اُس سال کے ماحول کو ظاہر کرتا ہے جو 1859ء کا تھا، جب امیر بننے کے خواہشمند لاکھوں لوگ کیلی فورنیا کی طرف لپکے۔

اس سے ایک برس قبل، سیرا نِواڈا پہاڑوں میں ایک بڑھئی نے سونے کے شاندار نگینے دریافت کیے۔ یہ امریکی نہر ساؤتھ فورک کا علاقہ تھا جہاں وہ جان سُتر کے لیے آرا مشین تیار کر رہا تھا۔

سُتر سوئٹزرلینڈ سے ترک وطن کر کے یہاں وارد ہوا تھا۔ وہ خانہ بدوش اور خوابوں کی دنیا کا باسی تھا۔ اِس سے قبل وہ یورپ، نیو یارک اور امریکہ کے وسط مغربی علاقوں کا دورہ کرتا ہوا اِس وقت کی وسطی کیلی فورنیا کی زرخیز لیکن کم ترقی یافتہ سرزمین میں قسمت آزمائی کے لیے پہنچا تھا۔

اُس وقت 1840ء کی دہائی میں یہ صوبے کا ایک دور افتادہ حصہ تھا، جس کا حقِ حاکمیت میکسیکو کے پاس تھا۔

سُتر نے میکسیکو کے مقامی حکام سے سلسلہ جنبانی کا آغاز کیا تاکہ اُنھیں سیکریمینٹو کی نہر پر ایک قلعے کی تعمیر کی اجازت دی جائے ۔ اُن کا خیال تھا یہ علاقہ زرعی سلطنت بننے والی ہے۔ اُنھوں نے اِسے ’نئے سوئٹزرلینڈ‘ کا نام دیا۔

جب جیمز مارشل نامی اُن کے بڑھئی کو آرا مشین کے نزدیک سے’ سیراز ‘ نامی اس علاقے سے سونا ملا جو سُتر کی ملکیت تھا، تو اُس نے مالک کو یہ بات بتائی اور دونوں نے طے کیا کہ وہ اِس معاملے کو صیغہ ٴ راز میں رکھیں گے اور کچھ لوگوں کی خدمات حاصل کریں گے جو اِس سونے کی تلاش کا کام جاری رکھیں گے۔

اس کے برعکس، کان کنوں نے دریافت ہونے والے سونے کی زیادہ تر مقدار خو د ہی ہتھیا لی۔ جوں جوں دریافت کا لفظ زبان زدِ عام ہوا، اور اِس میں زیادہ وقت نہیں لگا، دیکھتے ہی دیکھتے ’امریکن رِور‘ پر جمِ غفیر نے ڈیرے جما لیے، جو دراصل سُتر کی زمینیں تھیں۔

اِس لیے، سُتر نے کان کنی کا خیال ترک کردیا اور قریب ہی کے علاقے میں Suttervilleنام سے ایک قصبے کی تعمیر کے کام کا آغاز کیا۔ اُن کے خیال میں وہ پلاٹ اورتعمیری کام کی رسد کی فروخت سے مالدار بن جائےگا۔ لیکن، قدرت کو کچھ اور منظور تھا۔ اُن کے ایجنٹوں نے اُنھیں دھوکا دیا اور وہ کنگال ہوگیا۔ ایک ہی برس کے اندر اندر جان سُتر نے کیلی فورنیا کےبارے میں ہمیشہ کے لیے خواب دیکھنا چھوڑ دیے اور واشنگٹن ڈی سی پہنچ گیا، جہاں بعد میں وہ کوڑی کوڑی کا محتاج ہو چکا تھا۔ وہ ایک ہوٹل کے ایک کمرے میں رہتا تھا۔ اور ایک دِن دنیا سے چل بسا۔

پھر ہوا یوں کہ دیکھتے ہی دیکھتے، سُتر کی آرا مشین ایک سنسان قصبے کی شکل اختیار کر گئی۔ بعد ازاں، سُتر کاقلعہ سیکریمنٹو بنا، جو کہ کیلیفورنیا کا دارلحکومتی شہر ہے۔

تاہم، سُتر کا نام وہاں اب بھی لیا جاتا ہے اور قلعے کو ریاستِ کیلیفورنیا کے تاریخی پارک اور سیاحتی مرکز میں بدل دیا گیا ہے۔
XS
SM
MD
LG