توہین رسالت (صلی اللہ علیہ وسلم) کے موضوع پر’ وائس آف امریکہ‘ کی طرف سے منعقدہ ایک ’راؤنڈ ٹیبل کانفرنس‘ میں شریک علما، دانشوروں اور تجزیہ کاروں نے اِس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اہانت سے متعلق انٹرنیٹ پرجاری ہونے والی متنازعہ وڈیو پر مسلم دنیا میں ہونے والا احتجاج کئی ایک مقامات پر بے قابو ہو کر پُرتشدد شکل اختیار کرگیا، جو بات مذہب کی بدنامی کا باعث بنی۔
مصر میں شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے دیکھتے ہی دیکھتے سارے اسلامی ملکوں میں پھیل گئے۔اِسی دوران فرانس کے ایک جریدے میں بھی توہین رسالت پر مبنی مواد شائع ہوا، جس کے باعث مسلمانوں کا غم و غصہ اور شدید ہوگیا۔
پاکستان اور دوسرے متعدد ملکوں میں سرکاری سطح پر بھی وڈیو کی مذمت کی گئی اور اس کے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا گیا۔
اِس سلسلے میں حکومت پاکستان نے پچھلےجمعے کو یوم عشق رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) قرار دے کر ملک بھر میں چھٹی کا اعلان کیا اور پُرامن احتجاج کی حوصلہ افزائی کی۔
لیکن، پاکستان، بنگلہ دیش اور افریقہ کے کئی ایک ممالک اور بعض دوسرے علاقوں پر یہ احتجاج قابو سے باہر ہوگئے اور متعدد مقامات پر احتجاجیوں کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔ خاص طور پر پاکستان میں صرف ایک ہی دن میں کم از کم 23 افراد ہلاک ہوگئے اور املاک کا بھاری نقصان ہوا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اِس تشدد سے ہم نے کس کا مقصد پورا کیا؟
’وائس آف امریکہ‘ کی طرف سے نشر کی گئی اِس ’راؤنڈ ٹیبل‘ میں پاکستان علما کونسل کے رکن مولانا طاہر اشرفی؛ برطانیہ سے ڈاکٹر طاہر واسطی، لاہور سے ڈاکٹر رسول بخش رئیس، اسلامی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر صدیق واحد، دینی اسکالر ڈاکٹر سخاوت حسین اور تجزیہ کار خالد فاروقی شریک ہوئے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے:
مصر میں شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے دیکھتے ہی دیکھتے سارے اسلامی ملکوں میں پھیل گئے۔اِسی دوران فرانس کے ایک جریدے میں بھی توہین رسالت پر مبنی مواد شائع ہوا، جس کے باعث مسلمانوں کا غم و غصہ اور شدید ہوگیا۔
پاکستان اور دوسرے متعدد ملکوں میں سرکاری سطح پر بھی وڈیو کی مذمت کی گئی اور اس کے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا گیا۔
اِس سلسلے میں حکومت پاکستان نے پچھلےجمعے کو یوم عشق رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) قرار دے کر ملک بھر میں چھٹی کا اعلان کیا اور پُرامن احتجاج کی حوصلہ افزائی کی۔
لیکن، پاکستان، بنگلہ دیش اور افریقہ کے کئی ایک ممالک اور بعض دوسرے علاقوں پر یہ احتجاج قابو سے باہر ہوگئے اور متعدد مقامات پر احتجاجیوں کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔ خاص طور پر پاکستان میں صرف ایک ہی دن میں کم از کم 23 افراد ہلاک ہوگئے اور املاک کا بھاری نقصان ہوا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اِس تشدد سے ہم نے کس کا مقصد پورا کیا؟
’وائس آف امریکہ‘ کی طرف سے نشر کی گئی اِس ’راؤنڈ ٹیبل‘ میں پاکستان علما کونسل کے رکن مولانا طاہر اشرفی؛ برطانیہ سے ڈاکٹر طاہر واسطی، لاہور سے ڈاکٹر رسول بخش رئیس، اسلامی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر صدیق واحد، دینی اسکالر ڈاکٹر سخاوت حسین اور تجزیہ کار خالد فاروقی شریک ہوئے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے: