پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں قیام امن کیلئے تمام تر حکومتی اقدامات کے باوجود قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر میں گزشتہ نو ماہ کے دوران دہشت گردی کے 299 واقعات ہوءے جن میں دو ہزار سے زیادہ افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن چکے ہیں، جبکہ شہر کی بااثر جماعت امتحدہ قومی موومنٹ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر عدم اعتمادکا اظہار کیا ہے۔
کراچی میں فائرنگ اور پُرتشدد واقعات میں روزانہ متعدد ہلاکتیں معمول بن چکی ہیں اور گزشتہ دو روز کے دوران 22افراد لقمہ اجل بن گئے۔ جمعرات کو شہر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صدارت میں اہم اجلاس ہوا جس میں وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن ، چیف سیکریٹری سندھ راجہ محمد عباس ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ ، ڈی جی رینجرز ، آئی جی سندھ سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
آئی جی سندھ نے بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ نو ماہ کے دوران شہر میں ٹارگٹ کلنگ کے دو سو ننانوے واقعات ہوئے جن میں ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ 72 قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ رواں مہینے میں 114 لوگ مارے گئے ۔ دوسری جانب شہر کے مختلف علاقوں سے 151 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کاکہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں جرائم پیشہ عناصر کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ حالات پر قابو پانے کیلئے فوری کاروائی کی جائے۔شہر کے داخلی اور خارجی راستوں، عام شاہراہوں،ریلوے اسٹیشن اور بس اسٹینڈز کی سخت مانیٹرنگ کرنے اور صوبے سندھ میں داخل ہونے اور صوبے سے دیگر علاقوں کی طرف جانے والے لوگوں پر مختلف مقامات پر قائم پولیس چیک پوسٹوں کے ذریعے کڑی نظر رکھی جائے۔
ادھر کراچی کی سب سے با اثر اور حکومتی اتحاد میں شامل جماعت ایم کیو ایم بھی شہر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سے مطمئن نظر نہیں آتی۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دوروزکے دوران شہرکے مختلف علاقوں میں ایم کیوایم کے پانچ کارکنوں اورہمدردوں کونشانہ بنایا جاچکاہے۔اگر یہی قتل و غارت گردی ہونی ہے تو قانون نافذکرنیو الوں کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے۔
کراچی میں فائرنگ اور پُرتشدد واقعات میں روزانہ متعدد ہلاکتیں معمول بن چکی ہیں اور گزشتہ دو روز کے دوران 22افراد لقمہ اجل بن گئے۔ جمعرات کو شہر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صدارت میں اہم اجلاس ہوا جس میں وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن ، چیف سیکریٹری سندھ راجہ محمد عباس ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ ، ڈی جی رینجرز ، آئی جی سندھ سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
آئی جی سندھ نے بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ نو ماہ کے دوران شہر میں ٹارگٹ کلنگ کے دو سو ننانوے واقعات ہوئے جن میں ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ 72 قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ رواں مہینے میں 114 لوگ مارے گئے ۔ دوسری جانب شہر کے مختلف علاقوں سے 151 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کاکہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں جرائم پیشہ عناصر کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ حالات پر قابو پانے کیلئے فوری کاروائی کی جائے۔شہر کے داخلی اور خارجی راستوں، عام شاہراہوں،ریلوے اسٹیشن اور بس اسٹینڈز کی سخت مانیٹرنگ کرنے اور صوبے سندھ میں داخل ہونے اور صوبے سے دیگر علاقوں کی طرف جانے والے لوگوں پر مختلف مقامات پر قائم پولیس چیک پوسٹوں کے ذریعے کڑی نظر رکھی جائے۔
ادھر کراچی کی سب سے با اثر اور حکومتی اتحاد میں شامل جماعت ایم کیو ایم بھی شہر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سے مطمئن نظر نہیں آتی۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دوروزکے دوران شہرکے مختلف علاقوں میں ایم کیوایم کے پانچ کارکنوں اورہمدردوں کونشانہ بنایا جاچکاہے۔اگر یہی قتل و غارت گردی ہونی ہے تو قانون نافذکرنیو الوں کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے۔