سات اکتوبر وہ تاریخ ہے جب امریکی قیادت میں افغانستان میں القاعدہ اور طالبان کے خلاف جنگ کاآغاز ہوا تھا۔ اس جنگ کو اب گیارہ سال ہوچکے ہیں۔
امریکہ کی تاریخ میں یہ سب سے طویل عرصے تک لڑی جانے والی جنگ ہے۔
اس جنگ میں تین ہزار سے زیادہ بین الاقوامی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں امریکیوں کی تعداد دوہزار کے لگ بھگ ہے۔ جب کہ افغان شہریوں کی ہلاکتیں اس سے کہیں زیادہ ہیں۔
اس جنگ کا جواز 11 ستمبر 2001کو امریکہ پر ہونے والے دہشت گرد حملے تھے ، جن کاجواب دینے کے لیے امریکی فوجی ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں افغانستان کی سرزمین پر پہنچ گئے تاکہ القاعدہ کے ان دہشت گردوں کی قوت توڑ سکیں جو ہزاروں امریکیوں کی قاتل تھی۔
طالبان کے خلاف یہ جنگ اس لیے لڑی گئی کیونکہ وہ افغانستان پر برسراقتدار تھے اور انہوں القاعدہ کو اپنے ہاں پناہ دے رکھی تھی ، جو وہاں سے دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندیوں میں مصروف تھی۔
افغانستان سے طالبان کے اقتدار کا خاتمہ بہت ہوگیا مگر آنے والے برسوں میں عسکریت پسندی اور شورش میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔
امریکہ اور بین الاقوامی فورسز کو حالیہ عرصے میں کئی بڑے اندرونی حملوں کا سامناکرنا پڑا ہے جس کے نتیجے میں بہت سے مغربی فوجی ، اور افغان پولیس اور فوج کے اہل کار ہلاک ہوئے ہیں۔
افغانستان سے اتحادی افواج کی وطن واپسی کا عمل شروع ہوچکاہے اورطے شدہ منصوبے کے مطابق تمام غیر ملکی لڑاکا فوجی 2014 کے آخر تک وہاں سے چلے جائیں گے۔
امریکہ کی تاریخ میں یہ سب سے طویل عرصے تک لڑی جانے والی جنگ ہے۔
اس جنگ میں تین ہزار سے زیادہ بین الاقوامی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں امریکیوں کی تعداد دوہزار کے لگ بھگ ہے۔ جب کہ افغان شہریوں کی ہلاکتیں اس سے کہیں زیادہ ہیں۔
اس جنگ کا جواز 11 ستمبر 2001کو امریکہ پر ہونے والے دہشت گرد حملے تھے ، جن کاجواب دینے کے لیے امریکی فوجی ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں افغانستان کی سرزمین پر پہنچ گئے تاکہ القاعدہ کے ان دہشت گردوں کی قوت توڑ سکیں جو ہزاروں امریکیوں کی قاتل تھی۔
طالبان کے خلاف یہ جنگ اس لیے لڑی گئی کیونکہ وہ افغانستان پر برسراقتدار تھے اور انہوں القاعدہ کو اپنے ہاں پناہ دے رکھی تھی ، جو وہاں سے دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندیوں میں مصروف تھی۔
افغانستان سے طالبان کے اقتدار کا خاتمہ بہت ہوگیا مگر آنے والے برسوں میں عسکریت پسندی اور شورش میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔
امریکہ اور بین الاقوامی فورسز کو حالیہ عرصے میں کئی بڑے اندرونی حملوں کا سامناکرنا پڑا ہے جس کے نتیجے میں بہت سے مغربی فوجی ، اور افغان پولیس اور فوج کے اہل کار ہلاک ہوئے ہیں۔
افغانستان سے اتحادی افواج کی وطن واپسی کا عمل شروع ہوچکاہے اورطے شدہ منصوبے کے مطابق تمام غیر ملکی لڑاکا فوجی 2014 کے آخر تک وہاں سے چلے جائیں گے۔