منگل کی رات گئے، طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ ملالہ یوسف زئی کو لگنے والی دو گولیوں میں سے ایک ریڑھ کی ہڈی تک پہنچ چکی ہے، جب کہ آنکھ کے پاس لگنے والی دوسری گولی کے باعث اُن کے سر کا ایک حصہ سوج چکا ہے۔
ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ اُن کی حالت ’انتہائی تشویش ناک‘ ہے۔
واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئےامریکی محکمہٴخارجہ کی ترجمان وکٹوریا نُلینڈ نے کہا ہے کہ، ’بچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا بزدلانہ کارروائی ہے‘۔
ادھر، کئی مغربی ممالک اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اِس واقع کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اس سے قبل، صدر آصف علی زرداری نے ملالہ یوسف زئی کو فوری طور پر علاج کی غرض سے بیرون ملک بھجوانے اور ائیرایمبولینس فراہم کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ بیرون ملک علاج کا فیصلہ ملالئی کی تشویش ناک حالت کے سبب کیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا نے سی ایم ایچ اسپتال پشاور کے حوالے سے ملالہ کی ناسازی طبیعت کے بارے میں کہا ہے کہ ملالہ کو سر میں لگنے والی گولی اب ریڑھ کی ہڈی تک پہنچ گئی ہے اور سوجن آنے کے باعث ان کا فوری آپریشن ممکن نہیں۔ ڈاکٹروں نے اس صورتحال پرملالئی یوسف زئی کو فوری طور پر علاج کے لیے بیرون ملک بھیجنے کی سفارش کی تھی۔
ادھر، خیبر پختوں خوا کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایک ’معصوم اور نہتی بچی پر حملہ کرنے سے یہ بات واضع ہوگئی ہے کہ دہشت گرد کس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی فضا میں رہنے کے باوجود ملالہ یوسفزئی اپنے مضبوط ارادوں سے ’امن کا پیغام دیتی رہی ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ امن کا نام لینا اور تعلیم حاصل کرنا دہشت گردوں کیلئے کسی خطرے سے کم نہیں اور ملالہ کی آواز کو دبانے کے لیے دہشت گردوں نے یہ حملہ کیا ہے۔
آڈیو رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجیئے:
ملالہ پر حملے نے ملکی مشینر ی کو ہلا دیا
ملالہ یوسف زئی پر حملے کی اطلاعات نے پاکستان کی پوری مشینری ہلادی ہے۔صدر، وزیراعظم، گورنرز، وزرائے اعلیٰ، اپوزیشن راہنما، سیاسی قائدین اور مذہبی راہنما، غرض کہ سبھی نے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے راہنما عمران خان نے ملالہ کے علاج پر خرچ ہونے والی رقم اپنی جانب سے ادا کئے جانے کی پیشکش کی ہے۔
دوسری جانب، صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق صدر زرداری نے ملالہ کی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہارکرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایات دی ہیں کہ اُنھیں ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
صدر زرداری نے کہا ہے کہ قوم انتہا پسندوں کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک جاری رکھے گی۔
دریں اثنا، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے منگل کو ملالہ یوسفزئی کے والد سے ٹیلی فون پررابطہ کیا اور حملے کی مذمت کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت سرکاری خرچے پرملالہ کاعلاج کرائے گی۔
وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کے راہنما امین فہیم کو بھی ملالہ یوسف زئی کی عیادت کرنے کیلئے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔
امین فہیم نےصدرمملکت آصف علی زرداری، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کی جانب سے ملالہ کی عیادت کی، اور انھیں پھول پیش کیے۔
شمالی وزیرستان میں کارروائی کا مطالبہ
صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ شمالی وزیرستان سمیت پاکستان کے دیگر علاقوں میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ وہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ اُن کی حالت ’انتہائی تشویش ناک‘ ہے۔
واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئےامریکی محکمہٴخارجہ کی ترجمان وکٹوریا نُلینڈ نے کہا ہے کہ، ’بچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا بزدلانہ کارروائی ہے‘۔
ادھر، کئی مغربی ممالک اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اِس واقع کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اس سے قبل، صدر آصف علی زرداری نے ملالہ یوسف زئی کو فوری طور پر علاج کی غرض سے بیرون ملک بھجوانے اور ائیرایمبولینس فراہم کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ بیرون ملک علاج کا فیصلہ ملالئی کی تشویش ناک حالت کے سبب کیا گیا ہے۔
’بچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا بزدلانہ کارروائی ہے‘: ترجمان امریکی محکمہٴ خارجہ ......
مقامی میڈیا نے سی ایم ایچ اسپتال پشاور کے حوالے سے ملالہ کی ناسازی طبیعت کے بارے میں کہا ہے کہ ملالہ کو سر میں لگنے والی گولی اب ریڑھ کی ہڈی تک پہنچ گئی ہے اور سوجن آنے کے باعث ان کا فوری آپریشن ممکن نہیں۔ ڈاکٹروں نے اس صورتحال پرملالئی یوسف زئی کو فوری طور پر علاج کے لیے بیرون ملک بھیجنے کی سفارش کی تھی۔
ادھر، خیبر پختوں خوا کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایک ’معصوم اور نہتی بچی پر حملہ کرنے سے یہ بات واضع ہوگئی ہے کہ دہشت گرد کس قدر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی فضا میں رہنے کے باوجود ملالہ یوسفزئی اپنے مضبوط ارادوں سے ’امن کا پیغام دیتی رہی ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ امن کا نام لینا اور تعلیم حاصل کرنا دہشت گردوں کیلئے کسی خطرے سے کم نہیں اور ملالہ کی آواز کو دبانے کے لیے دہشت گردوں نے یہ حملہ کیا ہے۔
آڈیو رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجیئے:
ملالہ پر حملے نے ملکی مشینر ی کو ہلا دیا
ملالہ یوسف زئی پر حملے کی اطلاعات نے پاکستان کی پوری مشینری ہلادی ہے۔صدر، وزیراعظم، گورنرز، وزرائے اعلیٰ، اپوزیشن راہنما، سیاسی قائدین اور مذہبی راہنما، غرض کہ سبھی نے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے راہنما عمران خان نے ملالہ کے علاج پر خرچ ہونے والی رقم اپنی جانب سے ادا کئے جانے کی پیشکش کی ہے۔
دوسری جانب، صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق صدر زرداری نے ملالہ کی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہارکرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایات دی ہیں کہ اُنھیں ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
صدر زرداری نے کہا ہے کہ قوم انتہا پسندوں کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک جاری رکھے گی۔
دریں اثنا، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے منگل کو ملالہ یوسفزئی کے والد سے ٹیلی فون پررابطہ کیا اور حملے کی مذمت کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت سرکاری خرچے پرملالہ کاعلاج کرائے گی۔
وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کے راہنما امین فہیم کو بھی ملالہ یوسف زئی کی عیادت کرنے کیلئے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔
امین فہیم نےصدرمملکت آصف علی زرداری، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کی جانب سے ملالہ کی عیادت کی، اور انھیں پھول پیش کیے۔
شمالی وزیرستان میں کارروائی کا مطالبہ
صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ شمالی وزیرستان سمیت پاکستان کے دیگر علاقوں میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ وہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔