امریکہ کے وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہاہے کہ حال ہی میں جس کمپیوٹر وائرس نے خلیج فارس کی آئل اینڈ گیس کمپنیوں کے کمپیوٹرنظاموں کو اپنا نشانہ بنایا تھا، غالباً پرائیویٹ سیکٹر پر اب تک کا سب سے تباہ کن سائبر حملہ تھا۔
پنیٹا نے کہا کہ شامون نامی وائرس کے حملے سے سعودی عرب کی سرکاری آئل کمپنی آرامکو کے 30 ہزار سے زیادہ کمپیوٹروں کو نقصان پہنچا۔ جب کہ بعض واقعات میں تو وائرس نے کمپیوٹر میں موجود فائلوں کو جلتے ہوئے امریکی جھنڈے کی تصویروں کے ساتھ تبدیل کردیا۔
امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ چند روز پہلے ہونے والے اس سائبر حملے سے تقریباً دو مہینے پہلے اسی طرح کا وائرس حملہ قطر کی مائع گیس پیدا کرنے والی دوسری سب سے بڑی کمپنی راس گیس پر کیا گیاتھا۔
لیون پنیٹا نے جمعرات کی شام بزنس ایگزیکٹوز سے اپنی تقریر کے دوران ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سائبرسیکیورٹی سے متعلق قانون سازی کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔
مجوزہ قانون سازی ایک عرصے سے کانگریس میں التوا میں پڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ایسے حملوں کا بھرپور مقابلہ کرنا چاہتا ہے جو دنیا بھر میں امریکی شناخت کو نقصان پہنچانے کا اہم سبب بن رہے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ اس پیچیدہ اور جدید وائرس کے پیچھے کس ملک کا ہاتھ تھا۔ لیکن ان کا یہ کہناتھا کہ ایران انٹرنیٹ کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہتاہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انٹرنیٹ سے متعلق روس اورچین صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
پنیٹا نے کہا کہ شامون نامی وائرس کے حملے سے سعودی عرب کی سرکاری آئل کمپنی آرامکو کے 30 ہزار سے زیادہ کمپیوٹروں کو نقصان پہنچا۔ جب کہ بعض واقعات میں تو وائرس نے کمپیوٹر میں موجود فائلوں کو جلتے ہوئے امریکی جھنڈے کی تصویروں کے ساتھ تبدیل کردیا۔
امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ چند روز پہلے ہونے والے اس سائبر حملے سے تقریباً دو مہینے پہلے اسی طرح کا وائرس حملہ قطر کی مائع گیس پیدا کرنے والی دوسری سب سے بڑی کمپنی راس گیس پر کیا گیاتھا۔
لیون پنیٹا نے جمعرات کی شام بزنس ایگزیکٹوز سے اپنی تقریر کے دوران ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سائبرسیکیورٹی سے متعلق قانون سازی کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔
مجوزہ قانون سازی ایک عرصے سے کانگریس میں التوا میں پڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ایسے حملوں کا بھرپور مقابلہ کرنا چاہتا ہے جو دنیا بھر میں امریکی شناخت کو نقصان پہنچانے کا اہم سبب بن رہے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ اس پیچیدہ اور جدید وائرس کے پیچھے کس ملک کا ہاتھ تھا۔ لیکن ان کا یہ کہناتھا کہ ایران انٹرنیٹ کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہتاہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انٹرنیٹ سے متعلق روس اورچین صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔