بھارتی وزیر داخلہ سُشیل کمار چھِنڈے نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت میں دراندازی کرنے کے لیے دہشت گردوں کی منظم انداز میں مدد کر رہا ہے۔اُن کے الفاظ میں: ’ہمیں ایسی متعدد خفیہ رپورٹیں موصول ہوئی ہیں جو اِس بات کی تصدیق کرتی ہیں۔‘
اُنھوں نے یہ بات یوم ِپولیس کے موقعے پر اتوار کو نئی دہلی میں میڈیا سے بات چیت میں کہی۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ بھارت میں دہشت گردی کی وارداتوں میں پاکستان کا ہاتھ ہے۔ تاہم، اُن کے بقول، سلامتی دستے الرٹ ہیں اور وہ بھارت میں دراندازی کی کوششوں کوناکام بنانے کے لیےمربوط انداز میں کارروائی کر رہے ہیں۔
بھارتی وزیر نے مزید کہا کہ بھارت کے زیر ِانتظام کشمیر میں سلامتی کی صورتِ حال حالیہ دِنوں میں بہتر ہوئی ہے۔
لیکن، اُنھوں نے کشمیر سےفوج کو واپس بلانے سےانکار کیا اور کہا کہ جب وہ کشمیر کےدورے پر گئے تھےتو مقامی افراد نے اُن سے فوج واپس بلانے کی اپیل کی تھی۔ لیکن، اُن کے بقول، ‘میں نے کہا تھا کہ جب تک وادی میں امن قائم نہیں ہوجاتا فوج واپس نہیں بلائی جاسکتی‘۔
دریں اثنا، میڈیا رپورٹوں کے مطابق، اِس بات کا امکان کم ہے کہ بھارت ممبئی حملوں سے متعلق گواہوں سے پوچھ گچھ کرنے کے لیے پاکستان کے عدالتی کمیشن کے دوبارہ بھارت دورے کی اجازت دے۔
اُن کے بقول، ’بھارت چاہتا ہے کہ پہلے یہاں کی قومی تحقیقاتی ایجنسی کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے اور اِس بات کا جائزہ لے آیا پاکستانی کمیشن کے دورہٴ بھارت کی ضرورت ہے۔ بھارت پہلے 26نومبر حملوں کےسلسلے میں گرفتار افراد کے خلاف پاکستان میں اکٹھے کیے گئے ثبوتوں کا جائزہ لینا چاہتا ہے‘۔
اُنھوں نے یہ بات یوم ِپولیس کے موقعے پر اتوار کو نئی دہلی میں میڈیا سے بات چیت میں کہی۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ بھارت میں دہشت گردی کی وارداتوں میں پاکستان کا ہاتھ ہے۔ تاہم، اُن کے بقول، سلامتی دستے الرٹ ہیں اور وہ بھارت میں دراندازی کی کوششوں کوناکام بنانے کے لیےمربوط انداز میں کارروائی کر رہے ہیں۔
بھارتی وزیر نے مزید کہا کہ بھارت کے زیر ِانتظام کشمیر میں سلامتی کی صورتِ حال حالیہ دِنوں میں بہتر ہوئی ہے۔
لیکن، اُنھوں نے کشمیر سےفوج کو واپس بلانے سےانکار کیا اور کہا کہ جب وہ کشمیر کےدورے پر گئے تھےتو مقامی افراد نے اُن سے فوج واپس بلانے کی اپیل کی تھی۔ لیکن، اُن کے بقول، ‘میں نے کہا تھا کہ جب تک وادی میں امن قائم نہیں ہوجاتا فوج واپس نہیں بلائی جاسکتی‘۔
دریں اثنا، میڈیا رپورٹوں کے مطابق، اِس بات کا امکان کم ہے کہ بھارت ممبئی حملوں سے متعلق گواہوں سے پوچھ گچھ کرنے کے لیے پاکستان کے عدالتی کمیشن کے دوبارہ بھارت دورے کی اجازت دے۔
اُن کے بقول، ’بھارت چاہتا ہے کہ پہلے یہاں کی قومی تحقیقاتی ایجنسی کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے اور اِس بات کا جائزہ لے آیا پاکستانی کمیشن کے دورہٴ بھارت کی ضرورت ہے۔ بھارت پہلے 26نومبر حملوں کےسلسلے میں گرفتار افراد کے خلاف پاکستان میں اکٹھے کیے گئے ثبوتوں کا جائزہ لینا چاہتا ہے‘۔