واشنگٹن —
شام کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال مارچ میں صدر بشار الاسد کے خلاف شروع ہونے والی بغاوت کے بعد سے اب تک شام میں 40000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
جمعرات کے روز انسانی حقوق سے متعلق سیرئین آبزرویٹری نے’ وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 28000شہری اور لڑاکا باغی شامل ہیں۔ ان میں 10000سے زائد شامی فوجی، تقریباً 1400منحرفین اور تقریباً 600شناخت نہ ہونے والے دیگر افراد شامل ہیں۔
دریں اثنا، شامی باغیوں نے کہا ہے کہ اُنھوں نے دیار الزور کے مشرقی صوبے میں ایک فوجی اڈے پر قبضہ کر لیا ہے۔
باغیوں اور حقوق انسانی سے متعلق سرگرم شامیوں کا کہنا ہے کہ کئی روز سے جاری لڑائی کے بعد جمعرات سے مدائین کے فوجی اڈے اور قریبی مضافات پر باغیوں کا قبضہ ہو چکا ہے۔
مشرق سے آنے والی یہ اطلاع ایسے میں ملی ہے جب شامی جنگی طیاروں نے حلب کے شمالی شہر میں ایک فیلڈ اسپتال کے برابر والی عمارت کو مسمار کردیا ہے، جِس میں درجن بھر سے زائد لوگ ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ بدھ کی رات یہ عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی۔
جمعرات کے روز انسانی حقوق سے متعلق سیرئین آبزرویٹری نے’ وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 28000شہری اور لڑاکا باغی شامل ہیں۔ ان میں 10000سے زائد شامی فوجی، تقریباً 1400منحرفین اور تقریباً 600شناخت نہ ہونے والے دیگر افراد شامل ہیں۔
دریں اثنا، شامی باغیوں نے کہا ہے کہ اُنھوں نے دیار الزور کے مشرقی صوبے میں ایک فوجی اڈے پر قبضہ کر لیا ہے۔
باغیوں اور حقوق انسانی سے متعلق سرگرم شامیوں کا کہنا ہے کہ کئی روز سے جاری لڑائی کے بعد جمعرات سے مدائین کے فوجی اڈے اور قریبی مضافات پر باغیوں کا قبضہ ہو چکا ہے۔
مشرق سے آنے والی یہ اطلاع ایسے میں ملی ہے جب شامی جنگی طیاروں نے حلب کے شمالی شہر میں ایک فیلڈ اسپتال کے برابر والی عمارت کو مسمار کردیا ہے، جِس میں درجن بھر سے زائد لوگ ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ بدھ کی رات یہ عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی۔