پاکستان کو رواں سال متعدد سانحات اور واقعات کا سامنا رہا جس میں نہ صرف درجنوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ ملک کو مالی سطح پر بھی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
سانحہ بلدیہ فیکٹری:
رواں سال ملک میں ہونےوالا سب سے بڑا سانحہ بلدیہ فیکٹری کراچی میں آتشزدگی کا تھا جس میں 282 افراد جل کر ہلاک ہوگئے تھے اور درجنوں افراد راکھ کا ڈھیر بن گئے تھےجن کو شناخت کرنا بھی مشکل ہوگئی تھی۔ آگ کے باعث بلدیِہ ٹاوٴن کی یہ گارمنٹ فیکٹری مکمل طو رپر جل کر تباہ ہوگئی تھی۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ تھا جس میں اتنے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان دیکھنے میں آیا۔
بھوجا طیارہ حادثہ:
رواں سال بھوجا ایئرلائن کے طیارے کا حادثہ دوسرا بڑا حادثہ تھا جس میں بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ ماہ اپریل کے مہینے میں پیش آنےوالا یہ بڑا واقعہ ہے جس میں مسافر طیارہ گرنے سے 127 ہلاک ہوئے۔ یہ حادثہ طیارے میں ہونےوالی نجی خرابی کے باعث پیش آیا تھا۔
سانحہ گیاری سیکٹر:
رواں سال اپریل کے مہینے میں ہی سیاچن کے علاقے گیاری سیکٹر میں برفانی تودہ گرنے سے 140 پاکستانی فوج کے جوان دب کر شہید ہوگئے تھے۔ برفانی تودے میں دبے فوجیوں کے جسد خاکی نکالنے کیلئے پاک فوج کا ریسکیو آپریشن کیا گیا تھا۔
کامرہ ایئربیس حملہ:
ماہ اگست میں پاکستان ایئرفورس کی اہم ترین بیس کامرہ پر ہونےوالے حملے میں فضائیہ کے کمانڈوز نے اپنی جان پر کھیل کر مقابلہ کیا حملے کے دوران دہشتگردوں کی فائرنگ سےپاک فضائیہ کا ایک اہلکار شہید 4 اہلکار زخمی ہوئے،جبکہ 9 حملہ آور مارے گئے تھے۔
یوم عشق رسول پر ہنگامے، جانی ومالی نقصان:
ماہ ستمبر میں گستاخانہ فلم بنانے کے خلاف پاکستان بھر میں یوم عشق رسول پر احتجاجی مظاہروں کے دوران پرتشدد واقعات اور فائرنگ میں25 افراد جاں بحق،سینکڑوں زخمی ہوئے۔ جانی نقصان کے ساتھ ساتھ شہری املاک کو بھی تباہ کیا گیا۔ نامعلوم شرپسندوں نے بینکوں کو لوٹ کر ان میں آگ لگادی، شہر کے بڑے سینما گھروں کو نذر آتش کردیا گیا، پولیس چوکیوں، تھانوں، پٹرول پمپوں اور درجنوں عمارات سمیت پولیس کی گاڑیوں اور نجی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا تھا جس سے ملک کی معیشت کو اربوں روپوں کا نقصان ہوا۔
سیلاب و بارشیں:
پاکستان میں سانحات سمیت ناگہانی آفات کا بھی سامنا رہا۔ رواں سال ملک بھر میں سیلاب سے 455 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 50 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔جانی نقصان سمیت ملک کو بڑے پیمانے پر مالی نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
جعلی دواوٴں سے ہلاکتیں:
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں دل کے امراض کی جعلی دواوٴں سے 150 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پنجاب میں ہلاکتوں کا سبب بننے والی دوا کی شناخت کے بعد کمپنی کو سیل کردیا گیا۔
ملالہ یوسفزئی حملہ:
پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کیلئے آواز اٹھانےوالی امن کی ننھی پیامبر ملالہ یوسفزئی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں ملالہ سمیت اسکی دو ساتھی لڑکیاں بھی زخمی ہوگئیں تھیں۔ سوات میں ملالہ پر حملے کے بعد اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے دختر پاکستان پر حملے مذمت کی گئی۔
پشاور ایئر پورٹ اور پاک فضائیہ پر راکٹ حملے:
سال کے آخری مہینے دسمبر میں صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر کے باچاخان انٹرنیشنل ایئرپورٹ اورپاک فضائیہ کے ایئربیس پردہشتگردو ں کی جانب سے کئے گئے راکٹ حملوں میں 5 افراد جاں بحق اور50سے زائدزخمی ہو ئے۔
رواں سال ملک میں ہونےوالا سب سے بڑا سانحہ بلدیہ فیکٹری کراچی میں آتشزدگی کا تھا جس میں 282 افراد جل کر ہلاک ہوگئے تھے اور درجنوں افراد راکھ کا ڈھیر بن گئے تھےجن کو شناخت کرنا بھی مشکل ہوگئی تھی۔ آگ کے باعث بلدیِہ ٹاوٴن کی یہ گارمنٹ فیکٹری مکمل طو رپر جل کر تباہ ہوگئی تھی۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ تھا جس میں اتنے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان دیکھنے میں آیا۔
بھوجا طیارہ حادثہ:
رواں سال بھوجا ایئرلائن کے طیارے کا حادثہ دوسرا بڑا حادثہ تھا جس میں بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ ماہ اپریل کے مہینے میں پیش آنےوالا یہ بڑا واقعہ ہے جس میں مسافر طیارہ گرنے سے 127 ہلاک ہوئے۔ یہ حادثہ طیارے میں ہونےوالی نجی خرابی کے باعث پیش آیا تھا۔
سانحہ گیاری سیکٹر:
رواں سال اپریل کے مہینے میں ہی سیاچن کے علاقے گیاری سیکٹر میں برفانی تودہ گرنے سے 140 پاکستانی فوج کے جوان دب کر شہید ہوگئے تھے۔ برفانی تودے میں دبے فوجیوں کے جسد خاکی نکالنے کیلئے پاک فوج کا ریسکیو آپریشن کیا گیا تھا۔
کامرہ ایئربیس حملہ:
ماہ اگست میں پاکستان ایئرفورس کی اہم ترین بیس کامرہ پر ہونےوالے حملے میں فضائیہ کے کمانڈوز نے اپنی جان پر کھیل کر مقابلہ کیا حملے کے دوران دہشتگردوں کی فائرنگ سےپاک فضائیہ کا ایک اہلکار شہید 4 اہلکار زخمی ہوئے،جبکہ 9 حملہ آور مارے گئے تھے۔
یوم عشق رسول پر ہنگامے، جانی ومالی نقصان:
ماہ ستمبر میں گستاخانہ فلم بنانے کے خلاف پاکستان بھر میں یوم عشق رسول پر احتجاجی مظاہروں کے دوران پرتشدد واقعات اور فائرنگ میں25 افراد جاں بحق،سینکڑوں زخمی ہوئے۔ جانی نقصان کے ساتھ ساتھ شہری املاک کو بھی تباہ کیا گیا۔ نامعلوم شرپسندوں نے بینکوں کو لوٹ کر ان میں آگ لگادی، شہر کے بڑے سینما گھروں کو نذر آتش کردیا گیا، پولیس چوکیوں، تھانوں، پٹرول پمپوں اور درجنوں عمارات سمیت پولیس کی گاڑیوں اور نجی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا تھا جس سے ملک کی معیشت کو اربوں روپوں کا نقصان ہوا۔
سیلاب و بارشیں:
پاکستان میں سانحات سمیت ناگہانی آفات کا بھی سامنا رہا۔ رواں سال ملک بھر میں سیلاب سے 455 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 50 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔جانی نقصان سمیت ملک کو بڑے پیمانے پر مالی نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
جعلی دواوٴں سے ہلاکتیں:
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں دل کے امراض کی جعلی دواوٴں سے 150 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پنجاب میں ہلاکتوں کا سبب بننے والی دوا کی شناخت کے بعد کمپنی کو سیل کردیا گیا۔
ملالہ یوسفزئی حملہ:
پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کیلئے آواز اٹھانےوالی امن کی ننھی پیامبر ملالہ یوسفزئی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں ملالہ سمیت اسکی دو ساتھی لڑکیاں بھی زخمی ہوگئیں تھیں۔ سوات میں ملالہ پر حملے کے بعد اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے دختر پاکستان پر حملے مذمت کی گئی۔
پشاور ایئر پورٹ اور پاک فضائیہ پر راکٹ حملے:
سال کے آخری مہینے دسمبر میں صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر کے باچاخان انٹرنیشنل ایئرپورٹ اورپاک فضائیہ کے ایئربیس پردہشتگردو ں کی جانب سے کئے گئے راکٹ حملوں میں 5 افراد جاں بحق اور50سے زائدزخمی ہو ئے۔