بھارت کے خلائی ادارے نے پیر کے دِن ایک راکٹ خلا میں روانہ کیا، اور ساتھ ہی چار ملکوں کے پانچ سیٹلائٹس بھی لانچ کیے گئے۔
بھارت کی پولر سیٹلائٹ خلائی گاڑی کو پیر کو ملک کی مشرقی بندرگاہ والے شہر ہری کوٹا سےلانچ کیا گیا۔ اس میں فرانس کا ایک سیٹلائٹ بھی شامل تھا جو زمین کا مشاہدہ کرنے کے لیے روانہ کیا گیا۔
راکٹ کی لانچنگ کے ساتھ ساتھ، کینیڈا کے دو چھوٹے سیٹلائٹس، جب کہ جرمنی اور سنگاپور کا ایک ایک سیٹلائٹ بھی لانچ ہوئے۔
پیر کے روز کی اِس پیش رفت سے بھارت کے اِس ہدف کو تقویت ملتی ہے کہ سیٹلائٹ لانچنگ کے نفع بخش عالمی مارکیٹ میں جگہ پیدا کی جائے۔
لانچنگ کی تقریب میں وزیر اعظم نریندرا مودی مہمان خصوصی تھے۔ اُنھوں نے ملک کے خلائی پروگرام کو سراہا، جسے اُنھوں نے انتہائی مؤثر قرار دیا۔
نریندرا مودی کے بقول، بھارت کا اسپیس پروگرام اعلیٰ سطح، رفتار اور مہارت کے اعتبار سے مثالی ہے۔ ہمارے خلائی سائنس دانوں نے جدید ٹیکنالوجی کے انتہائی پیچیدہ شعبوں کے میدان میں ہمیں عالمی رہنما کا درجہ دلا دیا ہے۔
اب تک، بھارت نے متعدد دیگر ملکوں کے 35 سیٹلائٹس لانچ کیے ہیں۔
بھارت نے اپنے خلائی پروگرام کا آغاز 50 برس قبل کیا تھا، اور 1974ء کے جوہری ہتھیاروں کے تجربے کے بعد مغربی ممالک کی طرف سے لگائی گئی تعزیرات کے بعد اُس نے اپنی راکٹ ٹیکنالوجی تیار کی۔ جس کے بعد بھارت نے اپنے اوپر انحصار کرنے کی سوچ کو پروان چڑھایا۔